سورہ ھودsurat hood/سورۃ ھود30right way
قرآن مجید کی گیارہویں صورت جومکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ۔10 رکوع اور 123 آیات ہیں۔
حدیث پاک میں آتا ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وألہ وسلم سے عرض کیا ” میں دیکھتا ہوں کہ آپ بوڑھے ہوتے جا رہے ہیں ،اس کی کیا وجہ ہے؟”جواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “مجھ کو سورہ ھود اور اس کی ہم مضمون سورتوں نے بوڑھا کر دیا ہے”۔
اس سے انداذہ ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےلیے وہ زمانہ کیسا سخت ہو گا جبکہ ایک طرف کفار قریش اپنے تمام ہتھیاروں سےاس دعوت حق کو کچل دینے کی کوششش کر رہے تھےاور دوسری طرف سے اللہ تعالی کی طرف سے پے در پہ تنبیہات نازل ہو رہی تھیں ان حالات میں آپ کو ہر وقت یہ اندیشہ گھلاۓ دیتا تھا کہ کہیں اللہ کی دی ہوئی مہلت ختم نہ ہو جاۓاور وہ آخری سماعت نہ آجاۓجبکہ اللہ تعالی کسی قوم کو عذاب میں پکڑ لینے کا فیصلہ فرما دیتا ہے۔
سورۃ ھود میں اللہ رب العزت نے کئی انبیاء علیہم السلام کا تذکرہ فرمایا ہے مثلاً حضرت نوح، حضرت ھود، حضرت صالح، حضرت شعیب، حضرت ابراہیم، حضرت لوط اور حضرت موسیٰ علیہم السلام لیکن اس سورۃ کا نام ”سورۃ ھود “ رکھا گیا،اس سورۃ میں کئی ایک انبیاء علیہم السلام کا تذکرہ تھا تو کسی ایک نبی کے نام پر اس سورۃ کا نام تجویز کر دیا گیا
surat hood/سورۃ ھود30right wayفضیلت
امام باقرؑ سے بھی نقل ہوا ہے کہ جو شخص ہر جمعے کو سورہ ہود کی تلاوت کرے، قیامت کے دن وہ پیغمبروں کے ساتھ محشور ہوگا اور اس کے گناہوں کو اس کے سامنے نہیں لایا جائے گا۔ تفسیر برہان میں اس سورت کی تلاوت کے لئے بعض خواص کا تذکرہ ہوا ہے من جملہ ان میں جسمانی طاقت کا اضافہ اور حاجتوں کی برآوری ہے ۔
سورۃ ھود کی آیت کا ترجمہ
حضرت نوح علیہ اسلام کو جب قوم کے سردار کہتے تھے کہ تمہارے ساتھ غریب آدمی ہیں ،بڑے لوگ نہیں ہیں تو حضرت نوح علیہ اسلام نے کتنا پیارا جواب دیا،
فرمایا:
میں نے کب دعویٰ کیا ہے کہ میرے پاس خزانے ہیں!
میں کب کہتا ہوں کہ میں غیب کی خبریں جانتا ہوں!
میں کب کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں!
میں کب کہتا ہوں کہ جو تمہاری نگاہ میں چھوٹے ہیں خدا ان کو کچھ نہیں دے گا
!
لیکن جو میرے پاس آیا ہےوہ دولت کےلیے نہیں آیا،تمہارے ذہن میں آیا کہ یہ لوگ غریب ہیں اور میرے پاس پیسوں کےلیےآۓ ہیں،ایسا نہیں ہے بلکہ جو میرے پاس آیاہے وہ خالص اللہ کے دین کےلیے آیا ہے،ان کے دل کی حالت خدا جانتا ہے،جو جس مقصد کےلیے آیا ضرور ملے گا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بہت سے معجزے ہیں جن میں سے دو یہ ہیں
ایک معجزہ قرآن کریم ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دوسرا معجزہ یہ ہے کہ جتنے لوگ حج کےلیے جاتے ہیں تو جن کا حج قبول ہو جاۓ تو ان کےلیے کنکر اٹھانے نہیں پڑتےبلکہ خود بخود اٹھ جاتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات عملی بھی ہیں اور علمی بھی ہیں
حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے عصا پھینکا تو وہ سانپ بن گیایہ عملی معجزہ ہے،حضرت موسیٰ علیہ اسلام نےپتھر پر عصا مارا تو بارہ چشمے نکل پڑے یہ عملی معجزہ ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ اسلام جب کسی نابینا کی آنکھوں پر ہاتھ لگاتے تھےتو اسے دکھائی دینے لگتا تھا یہ عملی معجزہ ہے
تکریر ثانی
سورة یونس میں دلائل عقلیہ سے ثابت کر دیا کہ الله سبحانہ وتعالی کے ہاں کوئی شفیع غالب نہیں اب سورة ھود میں کہا جا رہا ہے کہ جب الله تعالی کے ہاں کوئی شفیع غالب نہیں تو حاجات و مشکلات میں مافوق الاسباب صرف الله تعالی کو پکارو کیونکہ اس کے سوا کوئی عالم الغیب اور کارساز نہیں ۔ غیر الله کی پکار کا مسئلہ اگرچہ سورة یونس میں بھی مذکور ہے لیکن اس میں زیادہ زور دلائل پر دیا گیا ہے۔ سورة ھود میں زیادہ زور غیر الله کی پکار سے ممانعت پر ہے۔ یعنی غیر الله کی پکار کی نفی سورة ھود کا موضوع ہے۔
سورت ہود کا ماقبل سے دو طرح کا ربط ہے۔
اسمی ربط
سورة یونس میں جس طرح مسئلہ توحید کو بیان کیا گیا، شرک اعتقادی ( نفی شرک فی التصرف و نفی شرک فی العلم ) اور شرک فعلی کا جس انداز سے ذکر کیا گیا جب تم اس کو اسی انداز سے بیان کرو گے تو تم بھی مشرکین کی طرف سے طعنوں اور ملامتوں کا نشانہ بنو گے۔
اسی طرح ھود علیہ السلام کو انکی قوم نے مسئلہ توحید بیان کرنے پر طرح طرح کے طعنے دئیے۔
جیسا کہ سورة ھود کی آیت 53 اور 54 میں مذکور ہے۔
وہ بولے ہود تم ہمارے پاس کوئی دلیل ظاہر نہیں لائے۔ اور ہم صرف تمہارے کہنے سے نہ اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے ہیں اور نہ تم پر ایمان لانے والے ہیں۔
ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود نے تمہیں تکلیف پہنچا کر دیوانہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں الله کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ جنکو تم الله کا شریک بناتے ہو۔ میں ان سے بیزار ہوں۔
معنوی ربط
اور اے پیغمبر تم کو جو حکم بھیجا جاتا ہے اس کی پیروی کئے جاؤ اور تکلیفوں پر
صبر کرو۔ یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔