سورۃ یونس /سورۃ یونس کی فضیلت29right way

سورۃ یونس /سورۃ یونس کی فضیلت29right wayسورۃ یونس /سورۃ یونس کی فضیلت29right way

حضرت عبداللّہ ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ سورہ یونس مکی سورة ہے البتہ اس کی تین آیات مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہیں

سورة یونس میں گیارہ(١١) رکوع اور ایک سو نو (109) آیات ہیں

سورة یونس قرآن مجید کے گیارویں پارے موجود میں ہے

یونس نام رکھنے کی وجہ

اس سورة کی آیت نمبر 98 میں حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کا واقعہ بیان کیا گیا ہے جبکہ ان کو حضرت یونس علیہ السلام نے عذاب کی وعید سنائی اور خود وہاں سے تشریف لے گئے ان کے جانے کے بعد عذاب کے آثار دیکھ کر وه ایمان لے آئے اور انہوں نے سچے دل سے توبہ کر لی اور پھر ان سے عذاب اٹھا لیا گیا اس واقعہ کی مناسبت سے اس سورة کا نام سورة یونس رکھا گیا ہے

سورۃ یونس /سورۃ یونس کی فضیلت29right way

سورۃ یونس /سورۃ یونس کی فضیلت29right way فضیلت

عشاء کی نماز ادا کرنے بعد اول و آخر گیارہ بار درود شریف پڑھ کر سورة یونس کی تلاوت کرنے سے دشمن سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے

روزانہ باقائدگی کے ساتھ سورة یونس کی تلاوت کرنے سے گھر میں برکت رہتی ہے ،اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے سورة یونس کی تلاوت کرنا بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔سورة یونس کی تلاوت کرنے سے عزت میں اضافہ ہوتا ہے۔ہر قسم کی مشکل میں سورة یونس کی تلاوت کرنی چاہئے کیونکہ اس سورة کی تلاوت کرنے سے مشکل آسان ہو جاتی ہے

سورة یونس کی تلاوت کرنے سے موت کے بعد قبر کی تنگی اور سختی دور ہوتی ہے،جو شخص 21 بار سورة یونس کی تلاوت کرے گا تو اس کا دشمن اس پر غالب نہ آسکے گا۔اس سورة میں اللّه تعالیٰ کی وحدانیت رسول اللّہ ﷺ کی نبوت مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزا و سزا کو مختلف دلائل سے ثابت کیا گیا ہے اور اس سورة میں قرآن پاک پر ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے

سورۃ یونس /سورۃ یونس کی فضیلت29right way

اس سورة میں مشرکین کے عقائد بیان کئے گئے ہیں اور نبی کریم ﷺ کی نبوت سے انکار کرنے والوں کے پانچ شُبہات کا ذکر کر کے ان کا رد کیا گیا ہے

اس سورة میں کفار کو قرآن پاک جیسی کوئی بھی ایک سورة بنا کر دیکھانے کا حکم دیا گیا ہے۔اللّه تعالیٰ کی عظمت پر غلالت کرنے والے اس کی قدرت کے آثار ذکر کیا گیا ہے۔اس سورة میں بیان کیا گیا ہے کہ اللّه تعالیٰ کی شریعت اور قرآن پاک کے احکام پر عمل کرنے میں انسانوں کی اپنی ہی بہتری ہے

اس سورة میں بیان کیا گیا ہےکہ وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے اور وه لوگ جو اس دنیا سے دل لگا کر بیٹھے ہیں اس دنیاوی زندگی کو آخرت کی زندگی پر ترجیح دیتے ہیں آخرت کو اور قرآن پاک کی آیات کو جھٹلاتے ہیں اور اپنے دل میں اللّہ تعالیٰ کا خوف نہیں رکھتے اللّه تعالیٰ کا سخت عذاب سننے کے بعد بھی اپنے عمال یعنی گناہوں سے نہیں رکتے تو ان لوگوں کا آخری ٹھکانہ دوزخ ہے اور جو لوگ کفر کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے درد ناک عذاب ہے

بے شک وہ لوگ جو ایمان لے آئے اور جنہوں نے نیک اعمال کیے ان کا رب ان کے ایمان کی بددولت ان کو ایسے درخت دیکھائے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی نعمتوں کے باغات ہوں گے اس میں ان لوگوں کی دعا ہو گی اے اللّہ تو پاک ہے وہاں اللّہ کے نیک بندے اللّہ کی تسبح کریں گے حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا

اللّہ تعالیٰ اہلِ جنت میں ایسے تسبح جاری کر دے گا جیسے ہم سانس لیتے ہیں بغیر کسی مشکل کے اور بغیر کسی تکلیف کے ہماری سانس کے ساتھ ہی سُبحان اللّہ جاری ہو جائے گا (صحیح مسلم شریف)

اس سورة میں بیان کیا گیا ہے کہ بے شک تمہارا رب اللّہ ہے جس نے چھے دن میں یہ زمین اور آسمان بنایا اُسی کے حکم سے سب کچھ ہوتا ہے وہی تمہارا رب ہے اور کیا تم نہیں سمجھتے

وہ اللّہ جس نے سورج کو جگمگاتا ہوا اور چاند کو چمکتا ہوا بنایا ہے اور اس چاند کی منزلیں مقرر کر دی تاکہ تم برسوں کی گنتی جان لو اور دنوں کے حساب لگا لو، رات کو دن میں اور دن کو رات میں بدلنے اور جو کچھ اللّہ تعالی نے زمین اور آسمان میں بنایا ہے ان سب میں نشانیاں ہیں تقویٰ اختیار کرنے والوں کے لیے

سورۃ یونس /سورۃ یونس کی فضیلت29right way

اس سورة میں بیان کیا گیا ہے کہ اور جب انسان کو کوئی تکلیف پونچھتی ہے تو وہ اُٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتےاللّہ تعالیٰ کو پُکارتا ہے اور جب اس کو اس تکلیف سے دور کر دیا جائے تو گویہ وہ اللّه تعالیٰ کی یاد سے غافل ہو جاتا ہے

جن لوگوں نے عمدگی کا راستہ اختیار کیا ان لوگوں کے لیے آج بھی بھلائی ہے اور آگے بھی مزید بھلائی ہے اور حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ وہ اپنے رب کو ایسے دیکھیں گے جیسے ایک بندہ چودویں کا چاند دیکھتا ہے مزید حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ نہ ان کے چہروں پر سیاہی نہیں چڑے گی اور نہ ان کے لیے ذلت ہو گی یہ جنت والے ہیں اور ہمیشہ اس میں رہیں گے

سورة یونس کو اس وجہ سے سورة توبہ کے ساتھ جوڑا گیا ہے کیونکہ سورة توبہ کے آخر میں حضرت محمد ﷺ کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں اور سورة یونس کے شروع میں حضرت محمد ﷺ پر نازل ہونے والی وحی پر ہونے والے شک و شُبہات کا ذکر کیا گیا ہے

سورۃاعراف/آدم27right way

 

Facebook
Twitter
WhatsApp
Pinterest
LinkedIn