روزہ کب فرض ہوا/روزہ/روزے کو عربی میں کیا کہتے ہیں
روزہ دینِ اسلام کا ایک اہم رُكن ہے اسلامی عبادات میں روزے کے بہت سے فضائل بیان کیے گئے ہیں حضور اکرم ﷺ نے فرمایا ترجمہ
*جب رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطان کو اس مبارک مہینے میں جکڑ دیا جاتا ہے *
قرآن پاک کے بیان کے مطابق روزے پہلے اُمتوں پر بھی فرض کیے گئے تھے اللّه تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ترجمہ
اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے فرض کیے گئے تھے تم سے اگلوں پر تاکہ تم پرہیز گار بنو( سورت البقرہ :183)
اركانِ اسلام میں روزے کو بنيادی اہميت حاصل ہے روزے کے لیے قرآن پاک اور حدیث میں لفظ “صوم یا صيام” استمال کیا گیا ہے جس کالغوی معنی ہے بچ جانا یا روک جانا یا ٹھہر جانا شرعی اصطلاح میں روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں ایک مسلمان طلوح فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے سے روک جاتا ہے اسے صوم یعنی روزہ کہاجاتا ہے روزہ دو ہجری میں فرض ہوا تھا
روزے کا مقصد چونکہ پرہیزگاری کا حصول ہے اس لیے صرف کھانے پینے سے روکنا ہی روزے کا تقاضہ نہیں بلکہ جسم کے تمام اعضاء کو اللّه تعالیٰ کی نافرمانی کرنے سے روکنا ہے روزہ ہر مسلمان عاقل بالغ مرد اور عورت پے فرض ہے
نماز کی طرح روزہ بھی زمانہ قدیم سے ہی ہم پر فرض ہے
رمضان المبارک کی سب سے اہم فضیلت یہ ہے کہ روزہ دار کو اللّه تعالیٰ بے حساب اجر وثواب دے گا روزہ انسان کے پچھلے گناہوں کی معافی اور بخشش کا زریعہ ہے حضوراکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ترجمہ
*جس نے ثواب کی نیت سے رمضان المبارک کے سارے روزے رکھے اور راتوں کو قیام کیا تو اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے *
کسی روزہ دار کا روزہ افطار کروانا بھی بہت زیادہ اجر و ثواب کا زریعہ ہے حضور اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ ماہِ رمضان کے مہینے میں جس کسی نے کسی مسلمان کا روزہ افتطار کروایا تو اس کے پچھلے سارے گناہ بخش دیے جائیں گے اور وہ خود کو جہنم کی آگ سے بچا لے گا اسے بھی ایک روزہ دار کے برابر ہی ثواب ملےگا
جب ایک مسلمان اپنے رب کی خوشنودی کے لیے صبح ایک مقرر وقت پر اٹھتا ہے سحری کرتا ہے وقت پر نماز ادا کرتا ہے اور پھر سارا دن صبر کرتا ہے اور پھر مقرر وقت پر روزہ افطار کرتا ہے
اس سے انسان میں وقت کی پابندی کی خوبی پیده ہوتی ہے دن میں اگر وه چاہے تو اکیلے میں یاچھپ کر کچھ کھا پی سکتا ہے لیکن وه ایسا نہیں کرتا کیونکہ اس کے دل میں یہ احساس ہوتا ہے کہ اس نے اپنے رب کے لیے روزہ رکھا ہے اور وہ اسے دیکھ رہا ہے وہی اس کو اجر و ثواب دینے والا ہے اللّه تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
روزہ میرے لئے ہے اور میں خود اس کا اجر دینے والا ہوں
رمضان المبارک کے مہینے میں انسانوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے ہمدردی اور احساس پیدا ہوتا ہے حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی اورغمگساری کا ہے روزہ دار جب خود بھوک اور پیاس برداشت کرتا ہے تو اسے بھوکے اور پیاسے لوگوں کی تکلیف کا احساس ہوتا ہے
جب سارے مسلمان روزے کی حالت میں ایک کی کیفیت سے گزرتے ہیں تو ان میں اتفاق اور اتحاد پیدا ہوتا ہے
روزہ انسان کو جھوٹ غیبت بدکاری اور حرام خوری سے اور دیگر گناہوں سے روکتا ہے اور اگر انسان روزہ رکھ کر گناہوں سے نہیں بچتا تو اس کے روزے کا کوئی فایدہ نہیں حضور اکرم ﷺ نے فرمایا
جو بندہ روزہ رکھے اور پھر برے کاموں سے نہ روکے تو اس کے روزے میں اللّه تعلیٰ کو کوئی دلچسپی نہیں
روزہ رکھنے سے انسان میں عبادت کا شوق پیدا ہوتا ہے اور ساتھ ہی صبر اور برداشت کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے
روزہ انسان کے جسم کی زکوٰة ہے اور روزے سے جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا
” روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی افطار کے وقت اور دوسری خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت “
ایک اور جگہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا
* روزہ دار کے منہ کی بو اللّه تعالیٰ کے نزدیک جنت کی خوشبو ہے *
رمضان المبارک کا مبارک مہینہ سال میں ایک ہی بار آتا ہے گیارہ ماہ ہم اپنی مرضی سے کھاتے پیتے ہیں جب جس چیز کے لیے دل کرے کھا لیتے ہیں ایک ماہ اپنے رب کے لیے مقرر کر لیں اپنے رب کو راضی کریں اپنی آخرت کی زندگی سنوار لیں خود بھی روزے رکھیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں
ارکان اسلام /کلمہ شہادت/نماز/روزہ/حج/زکوۃ
زکوۃ کے لغوی معنی/زکوۃ کن لوگوں پہ فرض ہے/
حج کا مطلب/حج اسلام کاکون سا رکن ہے/حج کا ثواب