جاگنے کے آداب80right now right way
جاگنے کے آداب
“حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راویت ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جب تم میں سے کوئی آدمی سو کر اٹھے تو (اسے چاہئے کہ) اپنے ہاتھ کو پانی کے برتن میں نہ ڈالے جب تک اسے (پہنچوں تک) تین بار دھو نہ لے، اس لئے کہ اسے نہیں معلوم کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔”
’’ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ وضو سے پہلے ہاتھوں کو دھونا سنت ہے، جہاں تک سو کر اٹھنے کے بعد کی کا سوال ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عرب میں پانی کی قلت ہوتی ہے ، خاص طور پر زمانۂ نبوت میں تو پانی بہت ہی کم مقدار میں دستیاب ہوتا تھا، اس لئے اکثر لوگ پانی سے استنجاء نہیں کرتے تھے پہلے ڈھیلوں سے یا پتھروں سے صاف کر لیا کرتے تھے اور رات میں سوتے وقت ہاتھ استنجاء کے مقام پر پہنچ جائے جس سے ہاتھ گندے ہو جائیں
جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونے والے کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا ہاتھ رات کو سوتے وقت کہاں رہا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جب کوئی آدمی سو کر اٹھے تو چاہئے کہ وہ پہلے اپنے ہاتھوں کو پانی کے برتن میں نہ ڈال دے، بلکہ ہاتھ تین مرتبہ دھو ڈالے، تاکہ وہ پاک و صاف ہو جائیں ،اس کے بعد برتن سے پانی لے کر وضو کر لے، بہر حال یہاں نیند کی قید تو اس لیے ہے کہ اس میں ہاتھوں کو نجاست لگنے کا گمان ہے،
ورنہ ہر ایک وضو کرنے والے کو پہلے تین مرتبہ ہاتھ دھونا چاہیے، اس لیے کہ علماء لکھتے ہیں کہ اس طرح ہاتھ دھونا اس آدمی کے لیے بھی سنت ہے جو سو کر نہ اٹھا ہو، کیوں کہ ہاتھ دھونے کا سبب یعنی ہاتھ کو نجاست و میل لگنے کا شک جاگنے کی حالت میں بھی موجود ہے،
ہاتھ دھونے کا یہ حکم فرض اور واجب نہیں ہے ،بلکہ مسنون کے درجہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم احتیاط کے طور پر دیا ہے، اگر کوئی آدمی ہاتھ نہ دھوئے تو بھی وہ پاک ہے کہ اگر بغیر دھوئے ہاتھ پانی میں ڈال دے تو اس سے پانی ناپاک و نجس نہیں ہوتا، کیوں کہ سوتے میں ہاتھ کا ناپاک ہونا یقینی نہیں ہے بلکہ شک کے درجہ کی چیز ہے۔
بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔” اور جب تم میں سے کوئی سو کر اٹھے، تو وضو کے پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے دھو لے۔ کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ رات کو اس کا ہاتھ کہاں رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو منہ کو مسواک سے خوب صاف کرتے۔اس سے منہ کی بو دور ہوتی ہے۔
چہرے پر سے ہاتھ کے ذریعہ نیند کے اثر کو دور کرنا امام نووی اور امام ابن حجر نے اس کو مستحب و پسندیدہ بتایا ہے، کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نیند سے بیدار ہو کر بیٹھے اور اپنے ہاتھ کے ذریعہ اپنے چہرے پر سے نیند کے اثر کو دور کرنے لگے۔ (بخاری)
آل عمران کی آخری دس آیات پڑھنا:
بیدار ہونے کے بعد آنکھیں ملیں اور سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت کریں۔
سید نا عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے : ” انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زوجہ اور اپنی خالہ سیدہ میمونہ کے گھر میں رات گزاری۔ میں تکیہ کے عرض کی طرف لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اہلیہ نے تکیہ کی لمبائی کی طرف آرام فرمایا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سوتے رہے اور جب آدھی رات گزرگئی یا اس سے کچھ پہلے یا کچھ بعد تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم بیدار ہوئے اور اپنے ہاتھوں سے اپنی نیند دور کرنے کے لیے آنکھیں ملنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں ۔ (صحیح البخاری )
معوذتین پڑھنا:
قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو مشترکہ طور پر مُعَوِّذَتَیُن کہا جاتا ہے۔
سیدنا عقبہ بن عامرؓ سے مروی کہتے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان سے فرمایا: ” کیا میں تمہیں ایسی دو سورتیں نہ سکھا دوں جو ان تمام سورتوں سے بہتر ہیں جنہیں لوگ پڑھتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم! چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجھے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھائیں
۔ پھر نماز کھڑی ہوئی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم آگے بڑھے اور نماز میں یہی دونوں سورتیں پڑھیں ۔ پھر میرے پاس سے گزرتے ہوئے فرمایا: اے عقبہ ! تم کیا سمجھے؟ یہ دونوں سورتیں سوتے وقت بھی پڑھا کرو اور بیدار ہو کر بھی پڑھا کرو۔
بیدار ہونے کی دعا:
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
ترجمہ:
ہر قسم کی تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں زندہ کیا، بعد اس کے کہ اس نے ہمیں مار دیا تھا اور اس کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔“
اللہ پاک ہمیں سونے اور جاگنے کے بتاۓ گۓ آداب پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ امین!