سونے سے پہلے اللہ کا ذکر79right now right way

سونے سے پہلے اللہ کا ذکر79right now right way

 

سونے سے پہلے اللہ کا ذکر

 سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیتیں، جو کوئی انکو رات کو پڑھ لے وہ اس کو کافی ہو جاتی ہیں۔

. سید نا نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین پیدا کرنے سے دو ہزار برس پہلے ایک کتاب لکھی ۔ اس کتاب میں سے دو آیات اتاریں جن کے ساتھ سورۃ البقرۃ کو ختم کیا۔ جس گھر میں تین رات یہ آیات پڑھی جائیں شیطان اس گھر کے قریب نہیں آتا ۔

امَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ … فَانْصُرُنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ)

سورۃ الکافرون

. سید نا فروہ بن نوفل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے نوفل سے فرمایا : ” قُلْ يَا يُّهَا الْكَافِرُونَ پڑھو اور اسی پر بات چیت ختم کر کے سو جاؤ، بے شک اس میں شرک سے براءت کا اظہار ہے۔
سورة الاخلاص

. سید نا ابو درداء سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کیا تم اس سے عاجز ہو کہ ہر رات ایک تہائی قرآن پڑھ لو ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ ایک تہائی قرآن کس طرح پڑھیں؟ آپ نے فرمایا: قُلْ هُوَ الله احد ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔

سورۃ الاخلاص اور معوذتین

سیدہ عائشہ روایت کرتی ہیں : ” نبی کریمﷺجب اپنے بستر پر آرام فرماتے تو روزانہ رات کو اپنے پر دونوں ہاتھوں کو ملا کر ان پر قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ ، قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الناس پڑھ کر پھونک مارتے پھر دونوں ہاتھ اپنے تمام جسم پر پھیرتے جہاں تک ممکن ہوتا۔ پہلے کے اپنے سر اور چہرے پر پھیرتے اور سامنے کے بدن پر اور یہ عمل آپ تین مرتبہ کرتے تھے ۔
آیة الکرسی

آیة الکرسی قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت ہے۔

• سیدنا محمد بن ابی بن کعب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں : ” ان کے کھجوروں کے کھلیان تھے۔ وہ اس میں کمی دیکھتے تو ایک رات انہوں نے چور کو پکڑ لیا۔ وہ جانور سے مشابہ ایک نوعمر لڑکا تھا۔ انہوں نے اس کو سلام کیا تو اس نے جواب دیا ۔ انہوں نے کہا تم کون ہو؟ جن یا انسان، اس نے کہا میں جن ہوں ۔ انہوں نے کہا اپنا ہاتھ میری طرف بڑھاؤ تو اس نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔ اس کا ہاتھ کتے کے ہاتھ کی طرح تھا اور اس کے بال کتے کے بال کی طرح تھے۔ انہوں نے پوچھا کیا اس طرح جنوں کی تخلیق ہوتی ہے؟

اس نے کہا: جن یہ جانتے ہیں کہ جنوں میں مجھ سے زیادہ شدید اور کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: تم میرے پاس کیوں آئے ہو؟ اس نے کہا، ہمیں خبر ملی ہے ہے کہ تم صدقہ کرنا بہت پسند کرتے ہو تو ہم تمہارے کھانے میں سے اپنا حصہ لینے آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا: کیا چیز تم سے بچا سکتی ہے؟ اس نے کہا: وہ آیت جو سورۃ البقرۃ میں ہے:

الله لا إِلهُ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ (البقرة : 255) جو کوئی اسے رات کو پڑھے گا وہ صبح تک ہم سے پناہ میں رہے گا اور جو صبح اسے پڑھے گا وہ رات تک ہم سے پناہ میں رہے گا۔ پھر جب صبح کو انہوں نے اس بات کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اس خبیث نے سچ کہا ہے ۔”
سورة السجدۃ اور سورة الملك:

سیدنا جابر سے روایت ہے : ” نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس وقت تک نہ سوتے تھے جب تک سورۃ الم تنزيل (السجدة ) نہ پڑھ لیتے ۔

سیدنا جابر سے روایت ہے : رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہ سوتے تھے جب تک الم تنزیل (السجدة ) اور تبارک الذی بیدہ الملک نہ پڑھ لیتے ۔

سورة الزمر اور سورۃ بنی اسرائیل :
سیدہ عائشہ سے روایت ہے : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوتے نہیں تھے جب تک الزمر اور بنی اسرائیل نہیں پڑھ لیتے تھے۔
تسبیحات فاطمه

تسبیحات فاطمہ ہر طرح کی تھکاوٹ کا علاج ہیں۔

سیدناعلی سے روایت ہے : ” سیدہ فاطمہ کے ہاتھوں میں چکی پینے کی وجہ سے تکلیف ہوگئی تو وہ اس کی شکایت لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں کیونکہ انہیں معلوم ہوا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ غلام آئے ہیں۔ لیکن ان کی ملاقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ ہوسکی۔ پھر سیدہ فاطمہ نے سیدہ عائشہ سے اس بات کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر تشریف لائے تو سیدہ عائشہ نے اس کا تذکرہ کیا۔ سیدنا علی بیان کرتے ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے ۔ ہم اس وقت اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے۔

ہم نے اٹھنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم دونوں لیٹے رہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ کے درمیان بیٹھ گئے ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم دونوں نے جو چیز مجھ سے مانگی ہے کیا میں اس سے بہتر ایک بات نہ بتاؤں ؟ جب تم اپنے بستر پر لیٹ جاؤ تو تینتیس (33) مرتبہ سبحان الله تینتیس (33) مرتبہ الحمد لله اور چونتیس (34) مرتبہ اللہ اکبر کہا کرو۔ یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے۔
مسنون دعائیں

سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص اپنے بستر پر جانے لگے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے کپڑے کے کنارے سے اسے تین مرتبہ جھاڑ لے پھر یہ دعا پڑھے:
بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ اَرْفَعُهُ ، إِنْ أَمْسَكَتَ نَفْسِي فَاغْفِرُ لَهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظُهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ ۔

اے میرے رب ! تیرا نام لے کر میں اپنا پہلو رکھتا ہوں اور تیرے نام ہی کے ساتھ اس کو اٹھاتا ہوں ۔ اگر تو میری جان کو روک لے تو اسے بخش دینا اور اگر اسے واپس بھیج دے تو اس کی حفاظت کی فرمانا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔“

. سیدنا انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر جاتے تو فرماتے:
الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا فَكَمُ مِّمَّنْ لَّا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ۔
ترجمہ:
اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہماری کفایت کی اور ہمیں ٹھکانہ دیا کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جن کے لیے نہ کوئی کفایت ہے نہ ٹھکانہ “

سیدنا زہیرا نماری فرماتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم
اپنے بستر پر آتے تو فرماتے : اللَّهُمَّ اغْفِرُ لِی ذَنْبِي وَاخْسَأْ شَيْطَانِي وَفُكَ رِهَانِي وَثَقِّلُ مِيزَانِي وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِيِّ
الأعلى ۔
” اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے، میرے شیطان کو

دفع کر دے، میرے نفس کو ( آگ سے آزاد کر دے، میرے میزان کو بھاری کر دے اور مجھے اعلی مجلس والوں میں شامل کر دے۔“
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے کہا: جو شخص اپنے بستر پر جا کر یہ پڑھے تو اس کے لیے دعا معاف کر دیے جاتے ہیں کہ اگر سمندر کی

جھڑی کے برابر ہوں۔
لا إلهَ إِلَّا اللهُ، وَعَدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكَ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ،
إِلَّا بِاللهِ ، سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس کی بادشاہت اور اس کے لیے تمام تعریف اور ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اللہ کی توفیق کے بغیر گناہ چھوڑنے کی طاقت اور نیکی کی طاقت نہیں ہے۔ پاک ہے اللہ اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہےاللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے۔

سیدنا حذیفہ سے روایت ہے : ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ رخسار کے نیچے رکھتے اور کہتے : اَللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا
” اے الله!تیرے نام کے ساتھ میں مرتا ہوں اور زندہ ہوتا ہوں ۔“
سیدہ حفصہ زوجہ کہتی ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ رخسار کے نیچے رکھ لیتے پھر تین مرتبہ فرماتے:
اَللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عبادَكَ
” اے اللہ ! مجھے اپنے عذاب سے بچا لینا جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا۔
رات کے اوقات میں اللہ کا ذکر کرنا:

“رات کو بھوک کی وجہ سے پہلو بدلتے وقت”

سیدہ عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بھوک کی شدت کی وجہ سے پہلو بدلتے تو فرماتے لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ ۔
” اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ اکیلا ، زبردست ہے۔ آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے ان کا رب ہے۔ وہ بہت عزت والا اور بہت بخشنے والا ہے۔

دوران نیند آنکھ کھلنے پر

سید نا ربیعہ بن کعب اسلمی فرماتے ہیں: ” میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے پاس سویا کرتا تھا۔ چنانچہ جب آپ سیاہ رات کو اٹھتے تو خاصی دیر تک پہلے سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا رب ہے )
اور پھر سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ( پاک ہے اللہ اور اس کی تعریف ہے) پڑھتے ۔”
برا خواب دیکھنے پر

سیدنا ابوسلمہ روایت کرتے ہیں ” میں بعض خواب ایسے دیکھتا تھا جو مجھے بیمار کر دیتے تھے۔ پھر میں سیدنا ابو قتادہ سے ملا۔ انہوں نے کہا: میرا بھی یہی حال تھا یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ہر اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے سو جب تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو اسے اپنے دوست کے علاوہ اور کسی سے بیان نہ کرے اور جب برا خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھتکار دے اور یہ کہہ کراللہ کی پناہ چاہے ۔ اَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرَ الشَّيْطَانِ وَ شَرِّهَا

( میں شیطان اور اس خواب کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں )
اور کسی سے بیان نہ کرے تو وہ خواب اس کو نقصان نہ دے گا۔
بے خوابی کا علاج

کسی وجہ سے نیند نہ آئے تو :
ایک پیالی گرم دودھ میں روغن بادام ایک چائے کا چمچ ڈال کر پی لیں۔
چائے، کافی، کولا ، چاکلیٹ وغیرہ سونے سے قبل نہ لیں ۔ ذہن کو پرسکون رکھنے والا کوئی کام کریں جیسے کتاب پڑھنا تسبیحات ، دعائیں کرنا۔

سیدنا ربیعہ بن کعب بیان کرتے ہیں : میں دن کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا اور جب رات ہو جاتی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر رات گزارتا اورآپ
صلی اللہ علیہ وسلم کو ذکر کرتے ہوئے سنتا۔ آپ سُبْحَانَ اللَّهِ، سُبْحَانَ اللهِ ، سُبْحَانَ رَبّی پڑھتے رہتے یہاں تک کہ میں اکتا جاتا یا مجھ پر نیند کا غلبہ آتا اور میں سو جاتا ۔

بستر پر لیٹے لیٹے ہی ہلکی ورزش کریں یاجسم کو کچھ دیر سٹریج کریں اور لمیے سانس لیں ۔ خاموشی، اندھیرا، خوشبو، مناسب تکیہ، پاؤں کا مساج ، گرمیوں میں ٹھنڈے پانی کا اور سردیوں میں گرم پانی کا غسل وغیرہ بھی بے خوابی کا علاج ہیں ۔ کھانے کے فورا بعد سونے سے پر ہیز کریں۔ کوشش کریں کہ رات کا کھانا مغرب اور عشاء کی نمازوں کے درمیان کھانے کی عادت بن جائے ۔ رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی کریں۔

پرسکون نیند کا ایک نسخہ یہ بھی ہے کہ دن بھر جو نعمتیں نصیب ہوئیں انہیں یاد کر کے خوش ہوں اور رب العالمین کا شکر ادا کریں پھر سوچیں کہ دن بھر ایسے کون سے کام کئے جن پر آپ مطمئن نہیں اور ان پر استغفار کر کے اپنی اصلاح کا ارادہ کریں ۔ یہ سوچتے سوچتے آپ پر نیند غالب آجائے گی۔

جس نے آپ کا دل دکھایا ہو اسے معاف کر دیں اور اللہ تعالی سے اس کی ہدایت اور مغفرت کی دعا کریں۔ ایسا کرنے سے آپ ہلکے پھلکے ہو جائیں گے اور بہترین نیند آئے گی۔ اللہ پاک ہم سب کو ہدایت اور معاف کرنے کی توفیق دے۔امین!

 

جمادی الاولٰی75right now right way

 

 

Facebook
Twitter
WhatsApp
Pinterest
LinkedIn