نیند/سونا78right now right way

نیند/سونا78right now right way

 

نیند کی حکمت

نیند انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ تندرست وتوانا جسم ، یکسوذہن اور خوش باش زندگی کے لیے مناسب نیند لینا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نیند کو آرام کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: وجعلنا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا وَجَعَلْنَا الَّيْلَ لِبَاسًا وَجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشَاہ النساء 9-11)

اور ہم نے تمہاری نیند کو باعث آرام بنایا اور ہم نے رات کو لباس بنایا اور دن کو روزی کمانے کا ذریعہ بنایا۔

دن بھر کی مصروفیت اور تھکاوٹ کے بعد نیند انسان کو سکون اور راحت بخشتی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: وَمِنْ رَّحْمَتِهِ جَعَلَ لَكُمُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ لِتَسْكُنُوا فِيْهِ وَلِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (القصص: (7)

اور اس کی رحمت میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے تا کہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تا کہ تم شکر ادا کرو۔

نیند اللہ کی نشانیوں میں سے ایک قابل ذکر نشانی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

 وَ مِن أيته مَنَامُكُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَابْتِغَاؤُكُمْ مِنْ فَضْلِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَتٍ لِقَوْمٍ يَسْمَعُونَ (السوروم : 23)

نیند/سونا78right now right way

 

 اور تمہارارات اور دن میں سونا اور اس کے فضل کو تلاش کرنا اس کی نشانیوں میں سے ہے بے شک اس میں سننے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں ۔“

نیند انسان کو اس قابل بنادیتی ہے کہ انسان تازہ دم ہو کر دن بھر اپنے کام کاج احسن طریقے سے انجام دے اور اللہ کا شکر کرے۔ شکر گزاری کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انسان ہر موقع پر اللہ تعالیٰ کو یادرکھے اور اس کی رضا کے مطابق اپنے صبح و شام بسر کرے۔

نیند/سونا78right now right way

 

نیند/سونا78right now right way

سونے کے آداب

نماز عشاء ادا کرنا:

عشاء کی نماز ادا کر کے سوئیں اس سے قبل نہ خود سوئیں نہ گھر والوں کو سونے دیں کیونکہ نبی سوچیے نے اس کو نا پسند فرمایا ہے۔ حدیث میں آتا ہے۔ سید نا ابو برزہ روایت کرتے ہیں: ان رسول الله كان يكرهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاء (صحيح البخاري ) رسول اللہ ہی نماز عشاء سے پہلے سونے کو نا پسند کرتے تھے ۔

نماز وتر کا اہتمام کرنا

وتر رات کی آخری نماز ہے ۔ تہجد کے لیے بیدار نہ ہونے کا اندیشہ ہو تو وتر پڑھ کر سوئیں۔ سید نا جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ نے فرمایا:

مَنْ خَافَ أَن لَّا يَقُوْمَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُؤْتِرُ أَوَّلَهُ

” جسے اندیشہ ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں نہیں اٹھ سکے گا تو وہ رات کے پہلے حصے میں ہی نماز وتر پڑھ لے ۔“

جلد جاگنے کے لیے جلد سونا

صبح جلد جاگنے کے لیے نماز عشاء کے بعد سونے میں تاخیر نہ کریں اور غیر ضروری باتوں سے پر ہیز کریں۔ عشاء کی نماز کے بعد ذکر الہی علمی گفتگو، دینی مذاکرہ یا گھر والوں سے ضروری بات کے لیے جاگا جا سکتا ہے۔ سیدنا ابو برزہ روایت کرتے ہیں:

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا

رسول اللہ نماز عشاء

پہلے سونا اور نماز کے بعد باتیں کرنا نا پسند فرماتے تھے ۔

سونے جاگنے میں اعتدال اختیار کرنا

سونے جاگنے میں اعتدال اختیار کرنا ضروری ہے تا کہ عبادت بھی اچھی طرح ہو سکے اور جسم کو آرام بھی مل سکے ۔ ساری رات جاگنا یا رات کو دیر تک جاگتے رہنا دین و دنیا دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

بغیر منڈیر کی چھت پر نہ سونا

تازہ ہوا والی جگہ پر سوناصحت کے لیے بہترین ہے۔ اس مقصد کے لیے اگر کھلی چھت پر سونا ہو تو اس کے گرد چار دیواری کا ہونا ضروری ہے۔

سید نا علی بن شیبان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ بَاتَ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِ لَيْسَ عَلَيْهِ حِجَارٌ فَقَدْ بَرَنَتْ مِنْهُ الذمة:

 جو شخص ایسی چھت پر سوۓجس کے گرد کوئی منڈیر نہ ہو تو اس کا ذمہ اٹھ گیا۔

بعض لوگوں کو نیند میں چلنے کی عادت ہوتی ہے۔ غیر منڈیر کی چھت پرسونے سے انہیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بسم اللہ پڑھ کر دروازے بند کرنا

سونے سے قبل گھر کے دروازے بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھیں۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : اغْلِقُوا الَا بُوَابَ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا (صحيح مسلم:)

 ” دروازوں کو بند کر لیا کرو اور اللہ کا نام لے لیا کرو کیونکہ شیطان بند دروازے نہیں کھول سکتا ۔

آگ بجھا دینا

سونے سے پہلے گیس اور بجلی کے آلات احتیاط سے بند کر دیں۔

سید نا سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:

 لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَاهُونَ (صحيح البحاري: (629) ” جس وقت تم سور ہے ہوتے ہو تو اپنےگھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑو۔“

سید نا ابو موسیٰ اشعری نے بیان کیا کہ مدینہ منورہ میں ایک گھر رات کے وقت جل گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اس بارے میں بتایا:

 إِنَّ هَذِهِ النَّارَ إِنَّمَا هِيَ عَدُوٌّ دشمنِ لَكُمُ فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمُ (صحيح البخاري:6)

بے شک یہ آگ تمہاری دشمن ہے۔اس لیے جب تم سونے لگو تو اسے بجھا دیا کرو۔“

سیدنا جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:

أَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ عِنْدَ الرُّقَادِ فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا اجْتَرَتِ الْفَتِيْلَةَ فَاحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ (صحيح البخاري: 3316)

رات کے وقت چراغ بجھا دیا کرو کیونکہ کبھی کبھی چوہیا چراغ کی بتی لے جاتی ہے اور گھر والوں کو جلا دیتی ہے۔“

ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک بار ایک چوہیا چراغ کی بتی گھسیٹتی ہوئی لے آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے اس چٹائی پر ڈال دی جس پر آپ تشریف فرما تھے اور ایک درہم کے برابرکی جگہ جل گئی۔

برتن ڈھانکنا

کھانے پینے کے برتن ڈھانک دیں یا اوندھے کر کے رکھیں ۔

سیدنا جابر بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غَطَّوُا الْإِنَاءَ وَأَوْكُو السَّقَاءَ، فَإِنَّ فِي السَّنَةِ لَيْلَةً يَنْزِلُ فِيهَا وَبَاءٌ لَيْمِ لَا غِطَاءٌ أَوْ سِقَاءِ لَيْسَ عَلَيْهِ وَكَاءٌ إِلَّا نَزَلَ فِيْهِ مِنْ ذَلِكَ الْوَبَاءِ (صحيح مسلم 5255)برتن ڈھانپ دو اور مشک کا منہ بند کر دو بے شک سال میں ایک رات ہوتی ہے اور اس سے باہر نکلتی ہے پھر وہ جس کے پاس یا مشکیزے گزرتی ہے جو اس میں نہیں ہوتی۔ “

باوضو سونا

بستر پر جانے سے پہلے وضو کر لیں ۔

رسول اللہ ﷺ نے سیدنا براء بن عازب کو نصیحت کی: إِذا اتيت مضجعک فون تمری وضوءك للصلاۃ

جب تم اپنے بستر پر جانے لگو تواس طرح وضو کر لیاکرو۔ جس طرح تم نماز کے لیے وضو کرتے ہو ۔“

سیدنا ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات کو باوضو سوتا ہے اسکے بستر میں فرشتہ رات گزارتا ہے۔ جب وہ رات کی گھڑی میں بیدار ہوتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے: اے اللہ اپنے فلاں بندے کو معاف کر دے وہ با ضو سویا ۔“

ہاتھ دھو کر سونا

اگر کسی وجہ سے وضو نہ کرسکیں تو ہاتھ ضرور دھولیں ۔

سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: مَنْ نَامَ وَفِي يَدِهِ غَمْرٌ وَلَمْ يغْسِلُهُ فَأَصَابَهُ شَيْءٌ فَلَا يَلُوْمَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ:

جو شخص اس حال میں سوگیا۔ کہ اس کے ہاتھ پر چکنائی لگی رہ گئی اور اس نے اسے نہیں دھویا اور پھر اسے کچھ ہو گیا تو وہ سوائے اپنے آپ کے کسی کو ملامت نہ کرے ۔

سرمہ لگانا

سرمہ آنکھوں کی خوبصورتی ، روشنی اور صفائی کا بہترین ذریعہ ہے اسے لگانے کا اہتمام کریں۔ . سیدنا جابز کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ علیہ کو یہ فرماتے سنا: عليكم بالألم عند النوم فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ وَيُنْبِتُ الشَّعَرَ (سنن ابن ماجه) سوتے وقت اثمد سرمہ لگانا ضروری سمجھ لو کیونکہ یہ نظر کو تیز کرتا ہے اور بالوں کو اگاتا ہے۔“

سید نا ابن عباس سے مروی ہے: كان لرسول الله مكحلة يكتحل بها عند النَّوْمِ ثَلَا نَا فِي كُلِّ عَيْنٍ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس سے آپ سوتے وقت ہر آنکھ میں تین سلائی سرمہ لگایا کرتے تھے ۔

https://mashaimnoor.com/%d8%ac%d8%a7%da%af%d9%86%db%92-%da%a9%db%92-%d8%a2%d8%af%d8%a7%d8%a880right-now-right-way/

بستر جھاڑنا

لیٹنے سے پہلے تین مرتبہ بستر جھاڑ کر درست کر لیں اور بسم اللہ پڑھیں ۔ سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ علی پہ ہم نے فرمایا : إذا أوى أَحَدُكُم إلى فراشه فَلْيَأْخُذُ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ فَلْيَنْفُضُ بِهَا فِرَاشَهُ وَلْيُسَمِّ اللَّهَ فَإِنَّهُ لَا بَعْلَمُ مَا خَلَقَعْدُهُ عَلَى فِرَاشِهِ (صحیح مسلم )

 ” جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو اپنے نہ بند کا کونا پکڑے اور اس سے اپنا بستر جھاڑ لے اور بسم اللہ پڑھے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد اس کے بستر پر کون آیا تھا ۔

 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَنْفُضُهُ بِصَنِفَةِ ثَوْبِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ جب تم میں سے کوئ شخص بستر پر جانے لگے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے کپڑے کے کنارے سے اسے تین مرتبہ جھاڑ لے ۔

 

نیند/سونا78right now right way

دائیں کروٹ پر لیٹنا

دائیں کروٹ پر اگر سوتے ہیں تو ان میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا براء بن عازب کو نصیحت کی: إِذَا آتَيْتَ مَضْجَعَكَ فنون وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اضْطَجِعُ عَلَى شِقَكَ الْأَيْمَنَ الْأَيْمَنِ:

اپنے بستر پر آؤ تو نماز جیسا وضو کرو پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹا کرو۔“

. سید ناابادہ روایت کرتے ہیں: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ هِ ۖ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَعَرَّسَ بِلَيْلِ اضْطَجَعَ عَلَى يَمِيْنِهِ، وَإِذَا نَبَصَبَ الْبَصَيْهِ، وَإِذَا قَبَرَ الْبَرَّسَ اَاعَهُ، وَوَضَعَ رَأْسَهُ على كفه (صحيح مسلم 1565) رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جب رات میں پڑاؤ ڈالتے تو اپنی دائیں کروٹ لیٹا کرتے ہیں اور صبح سے کچھ پہلے پڑاؤ ڈالتے ہیں تو بازو کو کہنی کے آگے آگے کر کے ہتھیلی پر چہرہ رکھا کرتے ۔ ( تا کہ نماز کے وقت کہیں نیند گہری نہ ہو جائے ) ۔

دایاں ہاتھ رخسار کے نیچے رکھنا

سوتے وقت دائیں کروٹ لیٹ کر دایاں ہاتھ رخسار کے نیچے رکھیں۔

سیدہ حفصہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ رخسار کے نیچے رکھ لیتے پھر تین مرتبہ فرماتے: اللهم فنى عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَك

” اے اللہ ! مجھے اپنے عذاب سے بچا لینا جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا۔

سید نا حذیفہ نے کہا: كان النبي إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ خده

 نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب رات کو اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ رخسار کے نیچے رکھتے۔”

پیٹ کے بل نہ لیٹنا

رات یا دن میں کسی بھی وقت پیٹ کے بل نہ لیٹیں ۔

 سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو پیٹ کے بل لیٹے ہوئے دیکھا

تو کہا: إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ لَا يُحِبُّهَا اللهُ (من الترمذی)” بے شک اس طرح پیٹ کے بل لیٹنا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ۔“

سید نا ابوذر سے روایت ہے کہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا نبی میرے پاس سے گزرے، مجھے قدم مبارک سے ٹھوکا دیا اور فرمایا :

يَا جُنَيْدِبُ إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ

 “اے پیارے جندب! بے شک یہ اہل جہنم کے لٹنے کا انداز۔”

نیند/سونا78right now right way

تہجد کی نیت کر کے سونا

تہجد کی نیت کر کے سوئیں ۔ سیدہ نبى سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي أَنْ يَقُوْمَ يُصَلِّي مِن اللَّيْلِ فَغَلَبَتُهُ عَيْنَاهُ اَوَى وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنْ رَّبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ:

(سن انسانی )
جوکوئی اس نیت سے اپنے بستر پر آئے کہ رات کو تہجد کے لیے جائیں گے اور پھر اس نیند پر غالب آجائیں گے تو اُسے اُس کا اجر مل جائے گا اور اس کی نیند کی طرف سے رب عزوجل کی طرف سے۔ اسکے لیے صدقہ ہو جائے گی ۔

سونا اور جاگنا ہماری ضرورت ہے لیکن اگر ہمارا یہ عمل سنت کے مطابق ہو جائے تو عبادت ہے لہٰذا ہم سب کو اس بات کا اہتمام کرنا چاہیے کہ اس معاملے میں بھی نبی کریم صلی ﷺ کی سنتوں کی پیروی کریں ۔ اسی جذبے کے تحت یہ کتاب لکھی گئی ہے اور اس میں نبی صلی ہی کے سونے اور جاگنے سے متعلق احادیث اور اذکار جمع کیے گئے ہیں تا کہ ہم سب ان کو اپنی زندگی کا معمول بنا سکیں۔ اللہ تعالی ہمیں نبی کریم صلی پیر کی سنتوں کو زندہ کرنے والا اور ان پر عمل کرنے والا بنا دے۔ آمین

 

غسل کا بیان75 right now right way

ربیع الاول72right way right now

سونے سے پہلے اللہ کا ذکر79right now right wayhttps://mashaimnoor.com/%d8%ac%d8%a7%da%af%d9%86%db%92-%da%a9%db%92-%d8%a2%d8%af%d8%a7%d8%a880right-now-right-way/

Facebook
Twitter
WhatsApp
Pinterest
LinkedIn