رشتوں کو جوڑنے کی فضیلت/ رشتہ داروں کے حقوق23 right way
والدین اور بہن بھائیوں کے بعد انسان کا قریبی تعلق اپنے خونی رشتہ داروں سے ہوتا ہے۔ ان میں چچا تایا، ماموں، خالہ، پھوپھی ، ان کی اولاد اور دوسرے رشتہ دار شامل ہوتے ہیں۔ رشتہ داروں کی ہر لحاظ سے اخلاقی اور مالی مددکرنا، خوشی اور غم کے موقعوں پر ان کا ساتھ دینا، بیماری میں
ان کی عیادت کرنا، ان کے گھر اور بچوں کا خیال رکھنا
اور جب وہ مدد کے لیے بلائیں تو ان کی مدد کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(سورة بنى اسرائل : 26)
ترجمہ: اور رشتہ دار کو اُس کا حق ادا کرو
حدیث نبوی کے مطابق نادار کو صدقہ دینا نیکی ہے لیکن رشتہ دار کوصدقہ دینے سے دوگنا ثواب ملتا ہے ایسے صدقہ بھی ادا ہوگا اور رشتہ داری کا حق بھی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
رشتہ دار کے حقوق ادا نہ کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
جس کو یہ پسند ہو کہ اس کے رزق میں وسعت ہو اور اس کی عمر میں برکت ہو، اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے
جب کوئ رشتے دار گھر آۓ تو اسکی خدمت میں کوئ کمی پیشی نا ہو انکے ساتھ اپنا اخلاق اچھا رکھیں انکے کھانے پینے کا خاص خیال رکھنا چاہیے مہمان نوازی کرنے سے اللہ پاک کی رحمت نازل ہوتی ہے
جس گھر میں مہمان آتے جاتے ہیں اللہ پاک اس گھر سے بہت محبت کرتے ہیں جس نے مہمان کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا اس پر جنت واجب ہوجاتی ہے
مہمان کی مہمان نوازی کرنے سے بیماریاں اور مصیبتیں ختم ہوتی ہیں ۔ مہمان کو دیکھ کر خوش ہونا چاہیے جو مہمان کو دیکھ کر خوش اللہ پاک بھی اس پر خوش ہوتا ہے
اپنی رحمت نچھاور کرتے ہیں مہمان جب گھر میں داخل ہو تو شکر ادا کرو اللہ کا کیوں کہ مہمان رحمت ہے اور جب واپس جاتا ہے تو اپنے ساتھ بہت سی بیماریاں اور مصیبتیں ساتھ لے جاتا ہے
رشتہ داروں کے حقوق مضبوط خاندانی تعلقات کی تعمیر اور برقرار رکھنے کا ایک لازمی پہلو ہیں۔ رشتہ داروں کو یہ حق حاصل ہے:
جو عورت رشتے داروں کو یا مہمان کو دیکھ کر ماتھا میلا کریں وہ شیطان کی ماں کہلاتی ہے اللہ پاک اس سے ناراض ہوتے ہیں
مواصلات رشتہ داروں کو کھلی اور ایماندارانہ بات چیت کا حق ہے، بشمول فعال سننا اور ہمدردی۔
سپورٹ اور دیکھ بھال رشتہ داروں کو ایک دوسرے کی مدد اور دیکھ بھال کرنے کا حق ہے، خاص طور پر ضرورت یا بحران کے وقت۔
رازداری رشتہ داروں کو رازداری کا حق ہے، بشمول ذاتی حدود اور رازداری۔
وراثت اور جائیداد رشتہ داروں کو جائیداد اور سامان کی وراثت کا حق حاصل ہے، جیسا کہ قانون یا خاندانی معاہدوں سے طے ہوتا ہے۔
خاندانی اجتماعات اور تقریبات رشتہ داروں کو خاندانی اجتماعات اور تقاریب بشمول تعطیلات، سالگرہ اور دیگر خاص مواقع میں شرکت کا حق حاصل ہے۔
فیصلہ کرنا رشتہ داروں کو فیصلہ سازی کے عمل میں حصہ لینے کا حق ہے جو خاندان پر اثر انداز ہوتے ہیں، بشمول مالی، قانونی اور صحت کی دیکھ بھال کے فیصلے۔
جذباتی مدد رشتہ داروں کو جذباتی حمایت اور توثیق کا حق حاصل ہے، بشمول ہمدردی اور افہام و تفہیم۔
نقصان سے تحفظ رشتہ داروں کو خاندان کے دیگر افراد کی طرف سے جسمانی، جذباتی یا مالی نقصان سے تحفظ کا حق حاصل ہے۔
معافی اور سمجھنا رشتہ داروں کو معافی اور سمجھنے کا حق ہے جب غلطیاں ہو جائیں یا تنازعات پیدا ہوں۔
حدود کا احترام رشتہ داروں کو جسمانی اور جذباتی جگہ سمیت ذاتی حدود طے کرنے اور برقرار رکھنے کا حق ہے۔
انفرادیت کی حمایت رشتہ داروں کو انفرادیت کی حمایت اور جشن منانے کا حق ہے، بشمول آراء، عقائد، اور طرز زندگی کے انتخاب میں اختلاف۔
خاندانی روایات کا تحفظ
رشتہ داروں کو خاندانی روایات، ثقافتی ورثے اور اقدار کو محفوظ رکھنے اور ان کو منتقل کرنے کا حق ہے۔
اختلاف کرنے کا حق
رشتہ داروں کو انتقام یا فیصلے کے خوف کے بغیر اختلاف کرنے اور مختلف رائے رکھنے کا حق ہے۔
دماغی صحت کے لیے معاونت
رشتہ داروں کو خاندان کے اندر ذہنی صحت اور بہبود کی حمایت اور ترجیح دینے کا حق ہے۔
رشتہ داروں کے حقوق مضبوط، صحت مند خاندانی تعلقات کی تعمیر اور برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ ان حقوق کو تسلیم کرنے اور ان کا احترام کرنے سے، ہم خاندان کے تمام افراد کے لیے ایک معاون اور محبت بھرا ماحول پیدا کر سکتے ہیں۔
رشتہ داروں کے حقوق صرف مراعات نہیں ہیں، بلکہ ایک ہم آہنگ اور فروغ پزیر خاندان کے لیے ضروری ضروریات ہیں۔
رشتے داروں سے قطع تعلقی: قرآنِ کریم کی سورۃ النساء میں اللہ فرماتا ہے
ترجمہ
’’لوگو!اس اللہ سے ڈرو، جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتے داروں، قرابت داروں سے تعلقات کو بگاڑنے سے پرہیز کرو۔
ترجمہ
بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے۔‘‘ (سورۃ النساء)
نبی کریمؐ نے فرمایا
’’اس قوم پر اللہ کی رحمت نہیں ہوتی، جس میں کوئی قطع تعلقی کرنے والا موجود ہو۔‘‘آج ذرا ذرا سی بات پر سگے بہن، بھائیوں، یہاں تک کہ ماں باپ کے ساتھ بھی قطع تعلق کرلیا جاتا ہے۔
جو لوگ صلہ رحمی کرتے ہیں ان کیلئے باغات، اچھا انجام اور سلامتی کی خوشخبری ہے اور جو رشتوں کو توڑتے ہیں، قطع رحمی کرتے ہیں ان کیلئے دنیا اور آخرت دونوں میں رسوائی ہے
رشتوں کو جوڑنے کی فضیلت
اور اللہ نے جن رشتوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے وہ اسے جوڑتے ہیں، اور وہ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں اور حساب کی سختی کا کھٹکا رکھتے ہیں ۔
دو انہی لوگوں کے لیے آخرت کا گھر ہے، یعنی ہمیشہ رہنے کی جنتیں ہیں، جن میں وہ داخل ہو جائیں گے، اور ان کے آباء و اجداد، اور ان کی بیویوں ، اور ان کی اولاد میں سے جو لوگ نیک ہوں گے، اور فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آئیں گے، اور کہیں گے کہ آپ حضرات پر آپ کے صبر کی بدولت
(سورۃ الرعد )
مہمان کو دروازے تک رخصت کرنا سنت رسول ہے جب کسی کے گھر مہمان بن کر جاؤ تو تحفہ تحایف لے کر جاؤ
مہمان کے لیے پر تکلف لذیز کھانا تیار کرنا سنت ہے حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا ! مہمان اپنا رزق لے کر آتا ہے
اور صاحب خانہ کے گناہ لے کر جاتا ہے مہمان کے حقوق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جاتے وقت صاحب خانہ کم از کم گھر کے دروازے تک اُس کے ساتھ جاۓ
اللہ کی سلامتی ہے پس آخرت کا وہ گھر کیا ہی اچھا گھر ہے۔“
(سورۃالرعد)
اسلام رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک،
شفقت اور احترام کے ساتھ پیش آنے پر بہت زور دیتا ہے۔خاندان اور رشتہ داروں کی دیکھ بھال ہمارے ایمان کا ایک لازمی پہلو ہے!
رشتہ داروں کے حقوق صرف مراعات نہیں ہیں، بلکہ ایک ہم آہنگ اور فروغ پزیر خاندان کے لیے ضروری ضروریات ہیں۔
گھر آئے مہمان کو کھانے پینے کے لیئے پوچھنا، آدھا انکار ہے، بغیر پوچھے جو کچھ دستیاب ہو سامنے رکھیں۔ اس سے گھر میں برکت بھی آئے گی اور اللہ بھی خوب راضی ہو گا۔ ان شاء الله
والدین کے حقوق22walidain k hoqoq Right way