یوم عاشورہ روزہ دس محرم 61right way
آپ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
رمضان کے بعد افضل ترین روزے اللہ تعالیٰ کے مہینے محرم کے ہیں۔
سیدہ ربیع بنت معود کہتی ہیں کہ ( رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد بھی ) ہم عاشورہ کے دن روزہ رکھتے اور اپنے بچوں سے بھی رکھواتے تھے ۔ انہیں ہم ان کا کھلونا دے کر بہلائے رکھتے جب کوئی کھانے کے لیے روتا تو وہی دے دیتے یہاں تک کہ افطار کا وقت آ جاتا۔
جب رسول اللہ صلی اللہ مدینہ تشریف لائے تو یہود کو یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے دیکھا تو پوچھا تم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا یہ عظمت والا دن ہے۔ اس دن اللہ تعالی نے حضرت موئی اور ان کی قوم کو نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق کر دیا تو حضرت موسیٰ نے بطور شکر اس دن کا روزہ رکھا اس لیے ہم بھی یہ روزہ رکھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ سے تمہاری نسبت ہم زیادہ قریب ہیں اس لیے آپ ا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور صحابہ کرام کو بھی اس کا حکم دیا۔
9 اور 10 محرم کے روزوں کے نام۔ 9 محرم: تسوا
10 محرم: عاشورہ
تسوا عاشورا کا موقع ہے، اور دونوں دن شیعہ اسلام میں اہم ہیں کیونکہ یہ کربلا کے سانحہ کی یاد مناتے ہیں، جہاں امام حسین اور ان کے ساتھیوں کو شہید کیا گیا تھا۔
تسوا تیاری اور سوگ کا دن ہے جبکہ عاشورہ حقیقی شہادت کا دن ہے۔ تسوا اور عاشورہ دونوں پر روزہ رکھنا انتہائی مستحسن سمجھا جاتا ہے اور یہ امام حسین اور ان کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کا ایک طریقہ ہے۔
کچھ شیعہ برادریوں میں، “تسوا” کی اصطلاح 9 اور 10 محرم کے امتزاج کے لیے استعمال ہوتی ہے، اور روزے ایک ساتھ رکھے جاتے ہیں۔
محرم کے روزوں کی بے شمار فضیلتیں اور فوائد ہیں۔
محرم کی 9 اور 10 تاریخ (تسوع اور عاشورہ)دونوں دنوں میں روزہ رکھنا مستحب ہے۔
محرم کے پہلے دس دنوں کا روزہ فضیلت میں شمار ہوتا ہے۔
محرم کے طاق دنوں (پہلا، تیسرا، پانچواں وغیرہ) کا روزہ بھی مستحب ہے۔
جفت ایام (دوسرا، چوتھا، چھٹا وغیرہ) کا روزہ بھی فضیلت میں شمار ہوتا ہے۔
تین دن (مثلاً 9ویں، 10ویں اور 11ویں تاریخ) کے روزے رکھنا بھی مستحب ہے۔
محرم میں روزہ رکھنے سے گناہوں کی معافی اور روح کی صفائی کا یقین کیا جاتا ہے۔
10 محرم (عاشورہ) کا روزہ جہنم کی آگ سے بچانے کے لیے رکھا جاتا ہے۔
عاشورہ کا روزہ جہنم کی آگ سے بچاتا ہے۔ عاشورہ کا روزہ پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ پورے خاندان کے لیے برکت لاتا ہے۔
عاشورہ کا روزہ اللہ سے بخشش، روحانی ترقی اور برکت حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
محرم میں روزہ رکھنے سے خواہشات کی تکمیل اور خواہشات کی تکمیل کا خیال ہے۔محرم میں روزہ رکھنے سے اللہ کی رحمتیں اور برکتیں آتی ہیں۔
محرم کا روزہ روح کو پاک کرتا ہے اور دل کو پاک کرتا ہے۔محرم میں روزہ رکھنے سے ثواب اور نیک اعمال میں اضافہ ہوتا ہے۔
محرم کا روزہ انسان کو برائی اور نقصان سے بچاتا ہے۔محرم میں روزہ رکھنے سے کردار اور اخلاق میں بہتری آتی ہے۔
محرم میں روزہ رکھنے سے روحانی نشوونما اور ترقی ہوتی ہے۔ محرم میں روزہ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال کی پیروی کرتا ہے.
محرم کے روزے فرض نہیں ہیں بلکہ انتہائی مستحب ہیں۔
عاشورا کا دن ہے روزہ رکھو، رسول اللہ اس دن کے روزہ کا حکم فرماتے تھے ۔ایک روایت میں ہے :
رسول کریم سے پوچھا گیا کہ کون سا روزہ ماہ رمضان المبارک کے بعد افضل ہے؟
فرمایا:
اللہ تعالی کے مہینے ماہ محرم الحرام کے یوم عاشورا کا روزہ ۔ فقہاء کرام فرماتے ہیں اب سنت یہی ہے کہ نویں اور دسویں کے روزے رکھیں کیونکہ نبی کریم کا نویں تاریخ کے روزے کا ارادہ بھی تھا اور ارشاد بھی ہے ۔
بعض احادیث مبارکہ میں ہے کہ آپ نے اس روزہ کا ایسا تا کیدی حکم فرمایا جیسا حکم فرائض اور واجبات کے لئے دیا جاتا ہے۔ چنانچہ حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں رسول کریم یوم عاشورا کے روزہ کا حکم فرماتے تھے اور ہم کو اس پر رغبت دیتے اور عاشورا کے دن ہماری تحقیقات فرماتے تھے پھر جب رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے تو نہ ہمیں روزہ رکھنے کا حکم فرمایا اور نہ ہی منع فرمایا اور نہ تحقیقات فرمائیں۔حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے، فرماتے ہیں
: رسول اللہ نے عاشورا کے دن روزہ رکھنے کا حکم فرمایا یعنی
عاشورا دسویں تاریخ ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں، رسول کریم نے فرمایا : رمضان المبارک کے بعد افضل روزے اللہ تعالی کے مہینہ محرم الحرام کے ہیں اور فرض نماز کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے یعنی نماز تہجد ۔
اللہ پاک ہم سب کو روزہ رکھنے کی توفیق دے۔امین!