نماز کے مسائل نماز کے فرض 67 right way right now
نماز کے مسائل
اس میں نماز کی شرائط نماز کے ارکان یا فرائض ، نماز کے واجبات ، نماز کے مستحبات ،نماز کے اوقات،مکروہات نماز اور مفسدات نماز تحریر کی گئ ہیں۔
نماز کے ١٣ فرض ہیں۔
جس میں کسی ایک کا نہ کرنے سے نماز دوبارہ ادا کرنی پڑتی ہے۔
١۔ بدن کا پاک ہونا
٢. کپڑوں کا پاک ہونا
٣.ستر کا ڈھانپنا
٤۔نماز کی جگہ کا پاک ہونا
٥. نماز کا صحیح وقت ہونا
٦.قبلہ کی طرف رخ کرنا
٧. نماز کی نیت کرنا
٨.تکبیر تحریمہ
٩. قیام (یعنی کھڑا ہونا
١٠.قراءت
١١ – رکوع
١٢.دو سجدے
١٣. التحیات
نماز کی شرائط
نماز پڑھنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ نمازی کا بدن کپڑے اور نماز کی جگہ پاک ہو۔ جس طرح نماز کی جگہ کپڑوں ، بدن کا پاک ہونا اور با وضو ہو نا نماز کے لیے شرط ہے۔
اس طرح وہ دل جو سب سے زیادہ ہم سے قریب ہے۔ گناہوں اور غفلت سے پاک ہونا چاہیئے۔
ظاہری جسم کو ڈھانپنا نماز کے لیے شرط ہے۔ باطنی برائیوں پر اللہ تعالیٰ کے سامنے پردے نہیں ڈالے جا سکتے کیونکہ اس سے کچھ چھپا ہوا نہیں۔ اس لیے خوف ندامت ، حیاء کے ساتھ نماز میں کھڑے ہوں۔ جس طرح کوئی بھاگا ہوا مجرم اپنے مالک کے سامنے
کھڑا ہوتا ہے۔
نماز میں چہرہ کا کعبہ شریف کی طرف ہونا شرط ہے۔ تو کیا دل کو تمام کاموں سے پھیر کر اللہ تعالی کی طرف کر دینا ضروری نہ ہو گا ؟
نماز کا وقت ہونا شرط ہے۔ اس طرح یہ سمجھا جائے کہ یہ میری آخری نماز ہے سلام پھیرتے ہی میری روح قبض کرلی جائے گی۔ اس طرح نماز میں سکون اور تواضع پیدا ہو گا
نبی پاک السلام نے فرمایا : ” رخصت ہونے والے کی طرح نماز پڑھو۔”
دل کے ارادے کا نام نیت ہے۔ جو نماز پڑھنی ہے اس کا دل سے ارادہ کرے اور زبان سے کہنا مستحب ہے۔ مثلاً نیت کی میں نے نماز ظہر چار رکعت نماز فرض یا سنت کی اللہ تعالیٰ کے لیے منہ میرا کعبہ کی طرف اگر امام کے پیچھے ہو تو کہے پیچھے اس امام کے۔
اس بات کا پکا ارادہ کیا جائے کہ نماز اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے پڑھ رہا ہوں۔ یہ احساس بیدار کیا جائے کہ مجھ جیسے گناہگار کو اللہ تعالیٰ نے اپنے حضور حاضری کا شرف بخشا۔ اس وقت شرمندگی ہونی چاہیئے۔
قبلہ کی طرف منہ کر کے دونوں پاؤں کے درمیان چار پانچ انگلیوں کا فاصلہ کر کے کھڑا ہو۔ دونوں ہاتھ اپنے کانوں تک لے جائے اس طرح کہ ہتھلیاں قبلہ کی طرف ہوں اور انگلیاں نہ کھلی ہوئی ہوں نہ ملی ہوئی بلکہ اپنی حالت پر ہوں۔
مفسدات نماز
ان چیزوں سے نماز فاسد ہو جاتی ہے یعنی ٹوٹ جاتی ہے خواہ قصداً چھوٹ جائیں یا بھول کر۔
بات کرنا خواہ تھوڑی ہو خواہ بہت قصدا ہو یا بھول کر۔سلام کرنا یا سلام کا جواب دیتا۔ چھینکنے والے کے جواب میں يَرْحَمُكَ الله کہنا۔
رنج کی خبر سن کر اِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ پورا یا تھوڑا سا پڑھنا یا اچھی خبر سن کر الْحَمْدُ لِلہ کہنا یا عجیب خبر سن کر سُبْحَانَ اللہ کہنا۔ دکھ تکلیف کی وجہ سے آہ ، اوہ یا اف کرنا ۔ اپنے امام کے سوا کسی دوسرے کو لقمہ دینا۔قرآن شریف دیکھ کر نماز میں پڑھنا۔
پڑھنے میں ایسی غلطی کرنا جس سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔عمل کثیر یعنی زیادہ کام کرنا مثلاً ایسا کام کرنا جسے دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز نہیں پڑھ رہا ہے یا
مثلاً ایک ساتھ دونوں ہاتھوں سے کوئی کام کرنا۔ بھول کر کچھ کھانا پینا۔
قبلہ سے سینہ کا پھر جانا
درد یا مصیبت کی وجہ سے اس طرح رونا کہ آواز میں حروف نکل جائیں ۔ نماز میں ایسی آواز سے ہنسنا جسے کم از کم خود سن لے امام سے آگے بڑھ جانا۔
نماز کے مستحبات :
نماز میں پانچ باتیں مستحب ہیں جن کا اہتمام کرنا بہتر اور ثواب کا باعث ہے اور چھوڑنے میں کوئی گناہ نہیں ۔ یہ پانچ مستحبات ہیں۔
مرد اگر چادر اوڑھے ہوئے ہوں تو تکبیر تحریمہ کیلئے ہاتھ اٹھاتے وقت ہاتھ چادر وغیرہ سے باہر نکالیں اور عورتیں دوپٹے وغیرہ کے اندر سے ہاتھ باہر نکالے بغیر ہی تکبیر تحریمہ کہیں۔ کھڑے ہونے کی حالت میں سجدہ کی جگہ پر نظر رکھنا، رکوع کی حالت میں دونوں پیروں پر اور جلسہ و قعدہ کی حالت میں اپنے زانوں پر اور سلام پھیرتے وقت اپنے شانوں پر نظر رکھنا۔
اگر نمازی اکیلا نماز پڑھ رہا ہو تو رکوع اور سجدہ میں تین بار سے زیادہ ( پانچ یا سات یا نو بار ) تسبیح پڑھنا۔ کھانسی کو جہاں تک ممکن ہو سکے روکنا۔ جماہی آئے تو منہ کو بند رکھنے کی کوشش کرنا اور اگر منہ کھل جائے تو قیام کی حالت میں دائیں ہاتھ سے اور باقی حالتوں میں بائیں ہاتھ کی پشت سے منہ کو چھپا لینا۔
مکروہات نماز :
مکروہات نماز سے مراد وہ چیزیں ہیں جن سے نماز فاسد تو نہیں ہوتی البتہ مکروہ ہو جاتی ہے۔ اس لیے ان چیزوں سے بچنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ آستین آدھی کلائی سے زیادہ چڑھا لینا نماز میں انگلیاں چٹخانا۔ ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا۔ امام سے پہلے مقتدی کا رکوع وسجود وغیرہ میں جانا۔ نماز پڑھتے وقت ادھر ادھر منہ پھیر کر دیکھنا۔
کپڑوں کی گرد سے بچانے کیلئے سمیٹنا یا ہا تھوں کا جھاڑنا یا سجدے کی الات کنکریاں وغیرہ بنانے کیلے باربار ھونکنا ہاتھ چلانا اگر ایک بارہاتھ سے کنکریاں وغیرہ مالیں تو کوئی مضائقہ نہیں ) اپنے لباس ۔ داڑھی ۔ بٹن ، سر کے بال یا دانتوں سے کھیلنا یا منہ میں انگی دینا۔ بے ضرورت بدن کھجانا ۔ اگلی صف میں جگہ موجود ہوتے ہوئے پیچھے صف میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنا۔ ہاتھ یا سر کے اشارے سے سلام کا جواب دینا۔ سجدے میں دونوں کلائیوں کو کہنیوں تک زمین سے لگا لینا ۔
(ایسا کرنا مردوں کیلئے مکروہ ہے عورتوں کو کہنیاں زمین پر بچھی ہوئی رکھ کر نماز پڑھنا چاہیے ) ۔ نماز میں کمر یا کولہے پر ہاتھ رکھنا۔ فرض نماز میں قرآن پاک کی ترتیب کے خلاف قرات کرنا۔ سجدے کی حالت میں دونوں پیروں کا زمین سے اٹھانا۔ نماز میں آیتوں یا سورتوں یا تسبیحوں کا انگلیوں پر شمار کرنا۔ نماز میں انگڑائی لینا۔
واجبات نماز :-
جو چیز نماز میں ضروری ہیں ان کو واجبات نماز کہتے ہیں ان میں سے اگر کوئی واجب بھی بھول کر چھوٹ جائے تو سجدہ سہو ادا کرنا ضروری ہے۔ سجدہ سہو کر لینے سے نماز درست ہو جائے گی اور اگر سجدہ سہو نہ کیا یا قصدا کوئی واجب چھوڑ دیا تو نماز کولوٹانا ضروری ہوتا ہے۔ واجبات نماز یہ ہیں
سورۃ فاتحہ پڑھنا فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنت نفل اور وتر کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورۃ یا تین چھوٹی آیتوں کو ملانا۔فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں قرآت کرنا۔ سورۃ فاتحہ کو سورۃ سے پہلے پڑھنا۔ رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا قعدہ اولی کرنا فرض ۔ وتر اور موکدہ سنتوں میں قعدہ اولیٰ میں التحیات سے زیادہ کچھ نہ پڑھنا۔
ہر قعدہ میں پورا تشہد پڑھنا۔لفظ السلام سے نماز ختم کرنا اور لفظ السلام ) دو بار کہنا۔ظہر و عصر میں قرآت آہستہ آہستہ کرنا۔ امام کیلئے مغرب و عشاء کی پہلی دو رکھتوں اور فجر، جمعہ، عیدین اور تراویح کی سب رکعتوں میں قرآت بلند آواز سے کرنا۔ وتر میں دعائے قنوت پڑھنا۔ دعائے قنوت سے پہلے تکبیر کہنا۔
عیدین کی چھ زائد عمیریں کہنا ۔ہر رکعت میں ایک ہی رکوع کرنا ہر رکعت میں دو سجدے کرنا اور سجدہ میں دونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگنا۔ امام جب قرآت بلند آواز سے کرے یا آہستہ کرے اس وقت مقتدی کا چپ رہنا۔ قرآت کے سوا تمام واجبات میں مقتدی کو امام کی پیروی کرنا۔
نماز کے اوقات
اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان پر دن اور رات میں پانچ نمازیں مقررہ وقتوں میں فرض کی ہیں ۔ نماز اسی وقت درست ہو گی جب وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق اپنے صحیح وقت پر ادا کی جائے گی۔ چنانچہ ارشاد الہی ہے۔
إِنَّ الصَّلوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتان
ترجمہ: بے شک نماز مومنوں پر مقررہ اوقات میں فرض ہے۔
نماز کو اس کے مقررہ وقت میں ادا کرنا چاہیے۔ جو نماز وقت سے پہلے پڑھی جائے گی ؟ وہ ادا نہ ہوگی اور جو بعد میں پڑھی جائے وہ بھی ادا نہ ہوگی بلکہ قضا ہو گی۔
فجر کی نماز کا وقت صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اور طلوع آفتاب تک یعنی سورج کی کرن چمکنے تک رہتا ہے ۔ صبح صادق اس روشنی و سفیدی کو کہتے ہیں جو آسمان کے کنارہ پر عرضا ( چوڑائی میں پھیلتی ہے اور بڑھتی جاتی ہے حتی کہ تمام آسمان پر پھیل جاتی ہے اور زمین پر روشنی اور اجالا ہو جاتا ہے۔ اس سے نماز فجر کا وقت شروع ہوتا ہے اور سورج کی کرن چمکنے تک رہتا ہے
گھڑی کے حساب سے نماز فجر کا وقت پاک و ہند میں کم از کم ایک گھنٹہ اٹھارہ منٹ اور زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ 35 منٹ ہے۔ فجر کی نماز اول وقت میں پڑھنا مستحب ہے۔
نماز ظہر : ظہر کی نماز کا وقت سورج کے دو پہر سے ڈھلنے (زوال) کے بعد شروع ہوتا ہے جو سایہ ہوتا ہے اسکو اصلی سایہ کہتے ہیں یہ موسم اور علاقوں کے مختلف ہونے سے مختلف ہوتا ہے۔سردیوں میں اصلی سایہ زیادہ ہوتا ہے اور گرمیوں میں کم ہوتا ہے۔
نماز عصر : عصر کی نماز کا وقت ظہر کا وقت ختم ہونے سے غروب آفتاب تک ہے ۔ یعنی ہر چیز کے سایہ کے دو مثل ( دوگنا) ہونے کے بعد سے عصر کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے
اور سورج ڈوبنے تک رہتا ہے۔ بلا عذر سفر وغیرہ کے عصر کی نماز پڑھنے میں اتنی دیر کرنا کہ سورج زرد ہو جائے مکروہ تحریمی ہے۔ سورج میں زردی اسوقت آجاتی ہے۔ جب غروب آفتاب میں ہیں منٹ باقی رہتے ہوں تو اسی قدر وقت مکروہ ہے۔ تاہم جس نے اس دن کی عصر کی نماز ابھی تک نہیں پڑھی تو نماز پڑھ لے اس کی نماز تو ہو جائے گی مگر مگر وہ ہوگی ۔ ہمارے ملک میں عصر کا کم از کم وقت ایک گھنٹہ 35 منٹ اور زیادہ سے زیادہ 2 گھنٹے 16 منٹ ہے۔
نماز مغرب : مغرب کی نماز کا وقت سورج غروب ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے اور شفق غائب ہونے تک رہتا ہے شفق اس سفیدی کا نام ہے جو مغرب کی جانب سرخی ڈوبنے کے بعد شمالاً جنوبًا صبح صادق کی طرح پھیلتی ہے نماز مغرب کا وقت ہمارے ملک میں کم از کم ایک گھنٹہ18 منٹ اور زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ 35 منٹ ہے۔
نماز عشاء: عشاء کی نماز کا وقت مغرب کی طرف سفیدی ڈوبنے سے شروع ہوتا ہے ہے اور صبح صادق تک رہتا ہے۔ آدھی رات کے بعد عشاء کا وقت مکروہ ہو جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں عشاء کا وقت بڑی راتوں میں نماز مغرب کے تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ بعد اور چھوٹی راتوں میں مغرب کے تقریبا سوا گھنٹہ بعد شروع ہوتا ہے۔
نماز کے مکروہ اوقات
نماز کیلئے تین اوقات مکروہ ہیں ان اوقات میں نماز پڑھنے کی ممانعت ہے۔
طلوع آفتاب کے وقت
زوال کے وقت
غروب آفتاب کے وقت
ان تینوں اوقات میں ہر قسم کی نماز پڑھنا ممنوع ہے حتی کہ سجدہ تلاوت تک منع ہے۔ لیکن ان کے علاوہ دو وقت ایسے بھی ہیں کہ ان میں صرف نفل نماز نہیں پڑھی جا سکتی ہے وہ وقت یہ ہے ہیں۔ صبح صادق کے بعد طلوع آفتاب تک کہ اسوقت میں صرف فجر کی دوسنتیں اور دو فرض ہی پڑھے جاسکتے ہیں۔ عصر کے چار فرضوں کے بعد کوئی نفل نماز نہیں پڑھی جاسکتی۔
قیامت کا سب سے پھلا سوال
سرکار مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا ارشاد حقیقت بنیاد ہے قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا سوال ہوگا۔ اگر وہ درست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں کمی ہوئی تو وہ رسوا اور اس نے نقصان اٹھایا۔
نمازی کیلئے نور سرکار مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
” جو شخص نماز کی حفاظت کرے، اس کے لئے نماز قیامت کے دن نور، دلیل اور نجات ہوگی اور جو اس کی حفاظت نہ کرے، اس کے لئے بروز قیامت نہ نور ہوگا اور نہ دلیل اور نہ ہی نجات۔ اور وہ شخص قیامت کے کے دن فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا
کس کا کس کے ساتھ حشر ہوگا
!
بعض علمائے کرام رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ نماز کے تارک کو ( فرعون، قارون، ہامان ) کے ساتھ اس لئے اٹھایا جایا گا کہ لوگ عموماً دولت، حکومت، وزارت اور تجارت کی وجہ سے نماز کو ترک کرتے ہیں۔ جو حکومت کی مشغولیت کے سبب نماز نہیں پڑھے گا اس کا حشر فرعون کے ساتھ ہوگا، جو دولت کے باعث نماز ترک کرے گا تو اس کا قارون کے ساتھ حشر ہوگا، اگر نماز کا سبب وزارت ہوگی تو فرعون کے وزیر ہامان کے ساتھ حشر ہوگا اور اگر تجارت کی مصروفیات کی وجہ سے نماز چھوڑے گا تو اس کو مکہ مکرمہ کے بہت بڑے کافر تا جرابی بن خلف کے ساتھ
بروز قیامت اٹھایا جائے گا۔
شدید ذخمی حالت میں نماز
جب حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو عرض کی گئی راے امیر المومنین نماز ( کا وقت ہیں ) فرمایا، جی ہاں، سنئے ! جو شخص نماز کو ضائع کرتا ہے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں ۔ اور حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے شدید زخمی ہونے کے باوجود نماز ادافرمائی ۔
نماز پر نور یا تاریکی کے اسباب
حضرت سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی رحمت شفیع امت شہنشاہ نبوت ، تاجدار رسالت صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کافرمان عالیشان ہے جو شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز کے لئے کھڑا ہو، اس کے رکوع سجود اور قرمات کو مکمل کرے تو نماز کہتی ہے۔ اللہ تعالی تیری حفاظت کرے جس طرح تو
نے میری حفاظت کی۔ پھر اس نماز کو آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے اور اس کے لئے چک اور نور ہوتا ہے۔
پس اسکے لئے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں حتی کہ اسے اللہ تعالی کی بارگارہ میں پیش کیا جاتا ہے اور وہ نماز اس نمازی کے شفاعت کرتی ہے۔ اور اگر وہ اس کا رکوع سجود اور قرمات مکمل نہ کرے تو نماز کہتی ہے اللہ تعالی تجھے چھوڑ دے جس طرح تو نے مجھے ضائع کیا۔ پھر اس نماز کو اس طرح آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے کہ اس پر تاریکی چھائی ہوتی ہے اور اس پر آسمان کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں پھر اس کو پرانے کپڑے کی طرح لپیٹ کر اس نمازی کے منہ پر مارا جاتا ہے۔