نماز نماز کا بیان نماز چھوڑنے کا گناہ66right now right way
نماز
نماز مسلمانوں کی وہ خاص عبادت ہے جو ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خود بھی ادا کی اور اپنی امت کو بھی سکھائی ۔ نماز ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے ۔ ہر مسلمان کے لیے دن اور رات میں پانچ نمازیں اداکرنا فرض ہے مسلمانوں پر سب سے پہلے نماز فرض ہوئی اور قرآن مجید میں اسکی سب سے زیادہ تاکید کی گئ ہے
نماز ایک ایسی عبادت ہے جس کی نیت کرنا ضروری ہے جس میں انسان اللہ تعالیٰ کے بہت قریب ہوتا ہے۔ نماز کا مقصد اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے۔
نماز فارسی زبان کا لفظ ہے۔ عربی زبان میں اس کیلئے جو لفظ استعمال ہوتا ہے۔ وہ ہے صلوٰۃ”۔ صلوٰۃ کے لغوی معنی دعا کرنا ۔ التجا کرنا۔ درخواست کرنا ۔ قریب ہونا ۔
اصطلاح میں نماز سے مراد اللہ تعالیٰ کے حضور خاص وقت میں خاص طریقہ کے ساتھ دعا کرنا ہے۔ توحید اور رسالت کی شہادت کے بعد اسلام کا دوسرا رکن نماز ہے۔
نماز مومن اور اللہ کے درمیان ایک براہ راست ربط ہے، جو ذاتی رابطے اور دعا کی اجازت دیتا ہے۔
باقاعدگی سے نماز گناہوں کی معافی کا باعث بن سکتی ہے، جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: “پنجوں نمازیں اور جمعہ کی نماز سے اگلے جمعہ تک، ان دونوں کے درمیان کا کفارہ ہے۔” نماز اللہ سے جوابدہی اور قربت کا احساس پیدا کرکے گناہوں کو روکنے میں مدد کرتی ہے۔
نماز مومنوں کی رہنمائی کرتی ہے اور حکمت عطا کرتی ہے، جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے: “اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو” نماز دل و دماغ میں سکون کا ا
حساس لاتی ہے۔
باقاعدگی سے نماز مشکلات کے مقابلہ میں طاقت، ہمت اور لچک عطا کرتی ہے۔نماز دنیا بھر کے مسلمانوں کو متحد کرتی ہے، برادری اور یکجہتی کا احساس پیدا کرتی ہے۔نماز اچھے کردار، اخلاقیات کو فروغ دینے میں مدد کرتی ہے۔
نماز روحانی نشوونما، خود عکاسی اور اللہ کے ساتھ مضبوط تعلق کو فروغ دیتی ہے۔
نماز کو نیت سے ادا کرنے کا اجر اللہ تعالیٰ کی طرف سے دنیا اور آخرت دونوں میں ملتا ہے۔
نماز اسلام کا ایک بنیادی ستون ہے، اور اس کی فضیلتیں سب سے بڑھ کر وسیع تر مسلم معاشرے کو گھیرے ہوئے ہیں۔
نماز اسلامی عبادات میں اہم ترین رکن ہے۔ جو ہر عاقل و بالغ مرد و عورت۔ امیر و غریب بیا رو تندرست ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اگر کوئی کھڑے ہو کر نماز ادا نہیں کرسکتا تو بیٹھ کر ادا کرلے اور اگر بیٹھ کر ادا کرنے کی طاقت بھی نہ ہو تو لیٹ کر ادا کر لے بلکہ سر کے اشارے سے بھی یہ فریضہ ادا کیا جا سکتا ہے۔
نماز مخلوق کا اپنے دل ۔ زبان ۔ ہاتھ اور پاؤں سے اپنے خالق کے سامنے عبودیت اور بندگی کا اظہار ہے۔ خالق کا ئنات کی حمد وثنا اور اس کی عظمت و کبریائی اور توحید و یکتائی کا اقرار ہے۔ نماز خالق و مخلوق کے درمیان وابستگی کا ذریعہ ہے۔ بے قرار روح کی تسکین اور مایوس دل کی دعا ہے نماز دلوں میں اللہ تعالی کی یاد پیدا کرتی ہے اور مقصد حیات کا احساس دلاتی ہے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بار بار نماز قائم کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔
ترجمہ: پس نماز قائم کرو۔ بے شک نماز مومنوں پر وقت کی پابندی کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔ (سورۃ النساء: آیت : ۱۰۳)
ترجمہ: اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ ہو جاؤ ۔ (سورۃ روم: آیت: ۳۱
ترجمہ: اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو ( سورة البقرة: آیت (۴۳)
ترجمہ: ”اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ میرے ان بندوں سے کہہ دیجئے جو ایمان لائے ہیں کہ وہ نماز قائم کریں۔
(سورۃ ابراہیم: آیت: ۳۱)
ترجمہ: ” سب نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصاً درمیانی نماز کی اور اللہ تعالی کیلئے عاجزی کرتے ہوئے کھڑا رہا کرو۔“ (سورۃ بقرہ: آیت ۲۳۸)
ترجمہ: ” بے شک میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں پس میری ہی بندگی کرو
اور میری یاد کیلئے نماز قائم کرو ۔ (سورۃ طہ : آیت : ۱۴)
احادیث مبارک میں بھی نماز پڑھنے کی بڑی تاکید آئی ہے۔
حضور نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز جنت کی کنجی ہے۔
تریدی شریف میں ہے کہ “جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی اس نےکافرانہ روش اختیار کی۔”
جو شخص پابندی کے ساتھ اچھی طرح نماز پڑھے گا قیامت کے روز نماز اس کیلئے نور اور ایمان کی دلیل ہوگی اور نجات کا ذریعہ ثابت ہوگی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ بھلا بتلاؤ اگر تم میں سے کسی شخص کے دروازے پر نہر ہو جس سے وہ روزانہ پانچ مرتبہ نہاتا ہو کیا اسکے جسم پر کوئی میل کچیل باقی رہے گا؟
صحابہ کرام رضوان اللہ علیم اجمعین نے فرمایا کہ اس کے جسم پر کوئی میل کچیل نہیں رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے۔ اللہ تعالی ان کے ذریعے سے (صغیرہ ) گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔
نماز نہ پڑھنے کی سزا حضرت امام غزالی رحمت اله علی علیہ العالمین اسلام نے نماز کے منظر میں ایک حدیث تحریر کی ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر بلا عذر نماز نہیں پڑھتا
اس کی لیے سخت عذاب ہے۔
نماز کی رکعات
نماز فجر :- فجرکی نماز کی کل چار رکعت ہیں۔ پہلی دو رکعت سنت پھر دو رکعت فرض ہیں۔ یہ دوسنتیں مؤکدہ ہیں یعنی ان کے پڑھنے کی بڑی تاکید ہے اور چھوڑ دینے پر گناہ ہے۔ سنت موکدہ وہ عمل ہے جس کو حضور ا کرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیشہ کیا اور شرعی عذر کے بغیر کبھی نہیں چھوڑا ۔
نماز ظہر :- ظہر کی کل بارہ رکھتیں ہیں پہلے چار سنت، پھر چار فرض اس کے بعد دو سنت
پھر دونفل فرضوں سے پہلے اور بعد کی سنتیں بھی موکدہ ہیں۔
نماز عصر : عصر کی نماز کی آٹھ رکھتیں ہیں پہلے چار سنت پھر چار فرض ۔ یہ پہلی چار سنتیں غیر موکدہ ہیں یادر ہے کہ سنت غیر موکدہ وہ فعل ہے جسے حضور ا کرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی کیا اور کبھی چھوڑ دیا۔ اسے ادا کرنے والا ثواب پائے گا اور چھوڑ دینے والا عذاب کا مستحق بھی نہیں ہے۔
نماز مغرب : نماز مغرب کی کل سات رکھتیں ہیں۔ پہلے تین فرض پھر دوسنت پھر دو نفل ۔ یہ دوستیں موکدہ ہیں ۔
نماز عشاء : عشاء کی نماز کی کل سترہ رکھتیں پہلے چار سنت۔ پھر چار فرض ۔ پھر دو سنت۔ پھر دو نفل ۔ پھر تین وتر ۔ پھر دو نفل ۔ فرضوں سے پہلے چار سنت غیر موکدہ ہیں اور فرضوں کے بعد دوسنت موکدہ ہیں۔
جو نماز نہیں پڑھتے ان کو ان عذابوں میں مبتلا کیا جاتا ہے۔
اس کی عمر کی برکت کم ہو جاتی ہے۔صلحاء کا نور اس کے چہرے سے ہٹا دیا جاتا ہے۔ جو نیک عمل وہ کرتا ہے اس کا اجر نہیں ملتا۔ اس کی دعا آسمان کی طرف نہیں اٹھائی جاتی اس لیے اس کی دعا ئیں قبول نہیں ہوتیں ۔ صالحین کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوتا ہے۔ موت کے وقت ذلت سے بھوکا اور پیاسا مرتا ہے۔
قبر اس پر تنگ ہو جاتی ہے۔ قبر میں آگ جلا دی جاتی ہے اور رات دن چنگاریوں پر پلٹے کھاتا ہے۔ قبر میں ایک کالا سانپ اس پر مسلط کر دیا جاتا ہے جس کی آنکھیں آگ کی اور ناخن لوہے کے ہوتے ہیں۔ اس کی آواز بجلی کی کڑک کی طرح ہوتی ہے۔ اگر اس نے فجر کی نماز نہیں پڑھی تو فجر کی ندارد ضائع کرنے کی وجہ سے آفتاب کے نکلنے تک ڈستا ہے۔
اگر ظہر کی نماز ضائع کی تو عصر تک ڈستا ہے اور اگر عصر کی نماز ضائع کی تو غروب آفتاب تک ڈستا ہے۔ پھر مغرب کی نماز ضائع کرنے کا عشاء تک ڈستا ہے جب وہ ایک دفعہ ڈستا ہے۔ تو مردہ ستر ہاتھ زمین میں دھنس جاتا ہے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ عز و جل تمام مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرماے اور عذاب قبر اور عذاب دوزخ سے بچائے۔ آمین