عقیدہ توحید
عقیدہ توحید سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ۔ دو اپنی ذات صفات اور اختیارات میں مطلق یعنی یکتا ہے۔ اس عقیدے پر ایمان لانے کا تقاضا ہے کہ صرف اللہ تعالی کی ہی عبادت کریں ، اسی سے ہی مانگیں اور اس کے نازل کردہ دین پر عمل کریں۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے
(سورۃ الاخلاص : 01)
ترجمہ: (اے نی ﷺ)آپ فرمادیجیے وہ اللہ ایک (ہی) ہے۔
ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(سورة الحشر: 22)
ترجمہ: وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں
حضرت محمد رسول الله ﷺ جب لوگوں کو اللہ تعالی کی طرف بلاتے تو ان سے کہتے تھے : استاد اکرام اگر یہ اقرار کرلوکہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو تم کامیاب ہو جاؤ گے ۔
عقیدہ توحید کی وضاحت
عقیدہ توحید تمام اسلامی عقائد کی بنیاد ہے۔ اس عقیدہ پر ایمان لائے بغیر کوئی بھی عمل اللہ تعالی کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے۔ انبیائے کرام علیہم السلام نے اس عقیدہ کی تعلیم دی ہے۔ قرآن مجید میں سب سے زیادہ زور عقیدہ توحید پر دیا گیا ہے۔ “اللہ تعالی کی ذات اصفانہ اختیارات میں کسی کوشریک کرنا شرک کہلاتا ہے”
جو سب سے بڑا گناہ ہے۔ عقیدہ توحید کی وضاحت کچھ یوں ہے اللہ تعالی ہرچیز کا حقیقی مالک ہے۔ ہر چیز اس نے ہی پیدا کی ہے۔ زندگی اور موت اس کے ہاتھ میں ہے۔ صرف وہی عبادت کے لائق ہے۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ وہ بہت زیادہ مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ وہی سب کو رزق دیتا ہے۔
اسلام میں عقیدہ توحید کی اتنی اہمیت ہے کہ جو اس عقیدہ کو نہ مانے وہ کسی صورت جنت میں نہیں جا سکتا۔ اللہ تعالی ہمارا خالق و مالک ہے۔ وہ ہمارا رب ہے۔ اس کی بے شمار نعمتیں پانے کے بعد ہم پر اس کے حقوق ادا کرنا اور بھی ضروری ہے۔ بندے جب اللہ تعالی کا حق ادا کرتے ہیں تو اللہ تعالی دنیا اور آخرت میں انھیں اپنا خاص فضل عطا فرماتا ہے۔اس دین توحید پر آپ کو استقامت کے ساتھ رہنا ہے اس کے توحیدی تقاضے اس طرح ہیں: ٭
اس بات کا یقین کہ ہر قسم کی تکلیف، بیماری، دشمن کے خوف، مالی نقصانات، ظالم کی طرف سے زیادتی اور قدرتی آفات وغیرہ کو دور کرنے والا اللہ کے سوا کوئی نہیں۔
کائنات پر اسی کی حاکمیت ہے، نیز کوئی اور اس کے ساتھ شریک نہیں ہے
عقیدہ توحید کے اثرات
عقیدہ توحید پر صدق دل سے ایمان لانے سے انسان کا دل پرسکون ہو جاتا ہے۔ اسے یقین ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو راضی رکھتا ہے جب اللہ تعالی راضی ہو جائے گا تو دنیا ا ور آخرت کے کام سدھر جائیں گے۔ ایسے شخص کو ہر در پر جھکنا نہیں پڑتا اور نہی اپنی مرادیں پوری کرنے کے لیے نا جائز کام کرنے پڑتے ہیں، یہ اللہ تعالی اور رسول اللہ ﷺکے فرامین کے مطابق کام کرتا ہے، اللہ تعالی سے دعا مانگتا ہے اور مطمئن ہو جاتا ہے۔
انسان اپنی تمام ذمہ داریوں کو پوری دیانت داری سے ادا کرتا ہے، کیوں کہ اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے ایک دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں پیش ہونا ہے اور اپنے اعمال کا جواب دینا ہے۔ یہ شخص مالی معاملات میں بھی کسی کاحق نہیں مارتا اور اللہ تعالی کی مخلوق کوبھی تکلیف نہیں پہنچاتا
توحید کے تقاضے
توحید اللہ تعالیٰ سے محبت اور ایمان کی علامت ہے۔ اللہ تعالی کو تمام کائنات کا خالق و مالک مانا جائے۔ انسان یہ عقیدہ بھی رکھے ک اللہ تعالی انی ات وصفات میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کئی ساتھ یا شریک نہیں کوئی اس کاہم پلہ اہم مر نہیں۔ ہر چیز پر اس کا مکمل اختیار ہے۔ وہی سب کی سنتا اور مدد کرتا ہے۔
ہمیں چاہے کہ عقیدہ توحید پرمکمل ایمان رکھیں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ،صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں ۔ تمام دعائیں صرف اللہ تعالیٰ سے مانگیں ۔ جن کاموں کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، وہ کریں اورجن کاموں سے اس نے منع کیا ہے، ان سے باز رہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے احکام مان کر زندگی گزاریں تا کہ دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں۔
عقیدہ توحید
عقیدہ توحید سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ۔ دو اپنی ذات صفات اور اختیارات میں مطلق یعنی یکتا ہے۔ اس عقیدے پر ایمان لانے کا تقاضا ہے کہ صرف اللہ تعالی کی ہی عبادت کریں ، اسی سے ہی مانگیں اور اس کے نازل کردہ دین پر عمل کریں۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔
ارکان اسلام /کلمہ شہادت/نماز/روزہ/حج/زکوۃ