زکوۃ کے لغوی معنی/زکوۃ کن لوگوں پہ فرض ہے
زکوٰةایک مالی عبادت ہے اور زکوٰة کے لغویٰ معنی پاک ہونے کے ہیں جس طرح ایک مسلمان نماز ادا کر کہ جسمانی طور پر اللّه تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے اسی طرح وه زکوٰة ادا کر کہ بھی اپنے رب کی عطاعت کرتا ہے قرآن پاک میں اللّه تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ترجمہ
تم ہرگیز نیکی کو نہ پہنچو گے جب تک اس میں سے خرچ نہ کرو جس سے تم محبت رکھتے ہو اور جو تم خرچ کرو گے کوئی چیز تو اللّه تعالیٰ اس کو جاننے والا ہے(سورة آل عمران :92)
زکوٰة ان لوگوں پر فرض ہے جن کے پاس ایک خاص مقدار میں سونا چاندی روپیہ پیسہ اور سامان ہو اس خاص مقدار کو “نصاب “اور ایسے لوگوں کو “صاحبِ نصاب” کہا جاتا ہے
زکٰوة ادا کرنے سے نفس میں پاكیزگی پیدا ہوتی ہے اور ساتھ ہی زکوٰة ادا کرنے سے ایک مسلمان کے دل میں یہ احساس تازہ ہوتا ہے کہ اس کے پاس جو کچھ بھی ہے وه اللّه تعالیٰ کا دیا ہوا ہے اور وه اپنے رب کے حکم کے مطابق ہی اس مال میں سے کچھ حصہ اللّه تعالیٰ کی راہ میں خرچ کررہا ہے نیز زکوٰة ادا کرنے سے اس کے دل سے دنیا کا لالچ ختم ہوتا ہے اور وه نیکی کی طرف جھک جاتا ہے
زکوٰة ادا کرنے سے اسلام کے دو مقصد پورے ہوتے ہیں ایک تو زکوٰة ادا کرنے سے غریب اور محتاج افراد کی کفالت ہو جاتی ہے اور دوسرا اللّه تعالیٰ کی راہ میں مالی قربانی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا
مجھے حکم دیا گیا کہ تمہارے دولت مندوں سے زکوٰة وصول کروں اور تمہارے غرباء میں تقسیم کر دوں
اللّه تعالیٰ کے عطا كرده معاشی نظام میں زکوٰة کو بنيادی اہمیت حاصل ہے زکوٰة کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن پاک میں جن مقامات پر نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے اس کے ساتھ ہی زکوٰة ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے نماز بدنی عبادت ہے اور زکوٰة مالی عبادت ہے حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے زکوٰة ادا نہ کرنے والو سے جہاد کیا اس کے باوجود کہ وه كلمہ پڑھنے والے تھے حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا کہ میں اپنی زندگی میں ان دونوں(نماز اور زکوٰة) فرائض کیتكمیل میں کوئی فرق نہیں ہونے دوں گا
جب ایک مسلمان اپنی دولت اللّه تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو اللّه تعالیٰ اس خرچ شدہ مال کو اپنے ذمے قرض قرار دیتا ہے اور وعدہ فرماتا ہے کہ وه بندے کا یہ قرض کئی گنابڑھا کر واپس کرے گا اللّه تعالیٰ نے فرمایا ترجمہ
اگر قرض دو اللّه کو اچھی طرح پر قرض دینا تو وه دو چند کرے اس کو تمہارے لیے اور تم کو بخشے اور اللّه قدردان ہے اور تحمل والا
(سورة التغابن: 17)
جو لوگ زکوٰة ادا نہیں کرتے ان کے لیے اللّه تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ترجمہ
اور جو لوگ گاڑھ کر رکھتے ہیں سونا چاندی اور اس کو خرچ نہیں کرتے اللّه تعالیٰ کی راہ میں سو ان کو خبر سُنا دو درد ناک عذاب کی
(سورة التوبہ:34)
اس آیتِ مبارکہ سے پتا چلتا ہے کہ زکوٰة کی ادائیگی سے انسان آخرت کی نعمتوں کے حصول اور جہنم کے عذاب سے نجات حاصل کر سکتا ہے
زکوٰة صرف مسلمانوں سے ہی لی جاتی ہے جب کسی مال کو جمع کیے ہوے ایک سال گزر جاۓ پھر اس مال پر زکوٰة کی ادائیگی فرض ہو جاتی ہے زکوٰة کی رقم سے ضرورت کی اشیاء بھی لے کے دی جا سکتی ہیں زکوٰة لینے والے کو یہ بتانا ضروری نہیں کہ یہ پیسہ زکوٰة کا ہے اپنے قریبی رشتہ داروں کو زکوٰة نہیں دی جا سکتی مثلاً ماں باپ بیٹا بیٹی شوہر بیوی ان کو زکوٰة نہیں دی جاسكتی البتہ دور کے رشتہ داروں کو زکوٰة دی جا سکتی ہے زکوٰة دینے والوں کو پہلے یہ معلوم کر لینا چاہئے کہ گویا یہ فرد زکوٰة کے لیے مستحق ہے بھی یا نہیں
زکوٰة کن لوگوں میں تقسیم کرنی چاہیے اس بارے میں اللّه تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ترجمہ
زکوٰة تو صرف غریبوں میں اور محتاجوں اور کارکنوں کا حق ہے اور جو اس پر مقرر ہیں نیز ان کا جن کی دل جوئی منظور ہے اور زکوٰة کو صٙرف کیا جاۓ گا گردنوں کے چھڑانے میں اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے میں اور اللّه تعالیٰ کی راہ میں اور مسافروں کی امداد میں یہ سب اللّه تعالیٰ کی طرف سے فرض ہے اور اللّه تعالیٰ بڑا جاننے والا حکمت والا ہے (سورة التوبہ: 60)
زکوٰة ان لوگوں میں تقسیم کرنی چاہیے جو زندگی کی بنيادی ضرورتوں سے محروم ہوں
حضور اکرم ﷺ کو مدینے کی اسلامی ریاست کے قیام کے فوراً بعد یہ ہدایت کی گئی ترجمہ
ان کے مال میں سے زکوٰة قبول کر لو کہ اس سے تم ان کو پاک اور پاكیزہ کرتے ہو
(سورة التوبہ: 103)
ہمیں چاہیے کہ اپنے مال میں سے کچھ حصہ اللّه تعالیٰ کی راہ میں خرچ کریں تاکہ ہمارے مال میں برکت پیدا ہو اور ہمارے دلوں سے دنیاوی لالچ ختم ہو اور ساتھ ہی ہمیں اس کا اجر و ثواب بھی ملے جس سے ہماری آخرت کی زندگی جنت کا نمونہ بنے
/حج کا مطلب/حج اسلام کاکون سا رکن ہے/حج کا ثواب