ربیع الثانی76right now right way

ربیع الثانی76right now right way

ربیع الثانی

 الثانی اسلامی سال کا چوتھا قمری مہینہ ہے۔ربیع الثانی کا مہینہ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے بعد کا مہینہ ہے۔
ربیع الثانی میں نیکی اور عبادت میں اضافہ کریں۔ ذکر، قرآن کی تلاوت، اور نماز میں شرکت کریں۔
توبہ اور استغفار اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اللہ سے رحم کی امید کرین۔دعا کریں۔ اللہ سے اپنا مقصد اور خواہشات کی امید کریں۔صدقہ اور خیرات کریں۔ ضرورت مندوں کی مدد کرے اور اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔

قرآن کی تلاوت کریں ربیع الثانی میں قرآن کی تلاوت کی بہت برکات ہے۔ حدیث کا درس کریں۔ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے درس سے اپنے عمل کو بہتر بنائیں۔
اپنے نفس کی اصلاح کریں۔ اپنے عمل کو بہتر بنائے اور اللہ کی راہ میں چلتے رہیں۔
عرب کے لوگ اسے اکثر ربیع الآخرہی کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ یہ مذکر ہے اور اس کے الآخر کے ر خصوصیت سے فتحہ پڑھا اور لکھا جاتا ہے اسکے معنی موسم بہار کی نشاۃ ثانیہ ہیں ۔

اسی ماہ مبارک بہار کی نشاۃ ثمانیہ میں تبلیغ دین کا غلغلہ ہوا اس ماہ مبارک میں حضرت خدیجہ ، حضرت علی حضرت زید ابن حارث اور حضرت ابوبکر صدیق شرف اسلام سے بہرہ ور ہوئے اسکے علاوہ اور بھی بہت سے واقعات اور شواہد ایسے ہیں جنکا ظہور خصوصیت کے ساتھ اسی مہینے میں ہوا ۔

چند اہم واقعات یہ ہیں۔
فرض نمازوں میں اضافہ ہوا۔ ربیع الثانی ہی میں عبداللہ بن سلام اسلام کی دولت سے مالا مال ہوئے ان کے ہمراہ اہل خانہ اور انکی پھوپھی حضرت خالدہ بنت حارث نے بھی اسلام قبول کیا یہ ان دنوں کی بات ہے جب آپ مدینہ منورہ تشریف لائے اور ابھی حضرت ابوایوب کے گھر تشریف نہ لائے تھے۔ ربیع الثانی میں ہی حضرت قیس بن صرعہ اسلام لائے جن کے متعلق سورۃ البقرہ کی آیت ایک سو ستاسی نازل ہوئی۔

مہاجرین وانصار میں مواخات بھائی بندی ربیع الثانی میں ہی ہوئی۔دو ربیع الثانی تین ہجری کو ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ کا انتقال ہوا۔
ربیع الثانی چھ غزوہ ذی قرد پیش آیا اس غزوہ کو غزوہ الغابہ بھی کہتے ہیں۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اطلاع ہوئی کہ بن حض نے چالیس سواروں کے ساتھ آپ کے مویشیوں پر ڈاکہ ڈالا ہے

تو آپ نے حضرت ابن ام مکتوم کو جانشین بنایا اور تین سو افراد کومدینہ منورہ کے پہرے پر مقررفرمایا اور خود شکر لےکر ان کے تعاقب میں چلے۔ حضرت مسلمہ بن اکوع نے مویشی گزار لیے اور دشمن سے تیس چادریں تیس نیزے اور تیس ڈھالیں بھی چھین لیں اور اپنے تیروں سے کئی کافروں کو واصل جہنم کیا ۔ آپ اونٹوں کو واپس لا رہے تھے کہ اتنے میں رسول پاک اور صحابہ کرام پہنچ گئے ۔ آپ وہیں سے مدینہ منورہ واپس آگئے۔

ربیع الثانی چھ سریہ اس کو کہتے ہیں جس میں آنحضرت تشریک نہ ہوں بلکہ ان کے حکم سے مجاہدین اسلام کا لشکر روانہ کیا گیا ہو۔ حضرت مکاشہ کو چالیس سواروں کی معیت میں عمر زوق کی طرف بھیجا گیا۔ یہ بنو اسد کے کنویں کا نام ہے جو مکہ کے راستے پر واقع تھا یہ حضرت نیمت کے دوسو اونٹ لائے مگر کسی سے مقابلہ نہ ہوانہ ان میں سے کوئی شہید ہوا بلکہ صیح سالم مدینہ واپس آگئے

۔
ربیع الثانی چھ حضرت محمد بن مسلمہ کو دس افراد کی معیت میں روانہ کیا گیا یہ لوگ رہذہ کے راستے میں موضع ذو القصہ میں آباد تھے کفار مکہ کو غلبہ ہوا اور ان میں سے بیشتر حضرات شہید ہو گئے۔ سرکار دو عالم کو اس کی خبر ملی تو انکی مدد کیلئے حضرت ابو عبیدہ بن الجراح ” کو بھیجا انہوں نے کفار سے انتقام لیاذ والقصہ مدینہ منورہ سے چالیس میل پر ایک جگہ کا نام ہے رہذہ

یہ بھی مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے جو عراقی حاجیوں کے راستے میں ذات عرق کے قرب و جوار میں واقع ہے۔
ربیع الثانی چھ ہجری کے آخری دن حضرت زین بن حارث کو سریہ بنی سلیم کی طرف موضع جموم بھیجا گیا یہ مدینہ سے بارہ میل پر بطن نخلہ کے قریب ایک جگہ تھی ان حضرات نے دشمن کے چند افراد کو پکڑا اونٹوں پر قبضہ کیا اور
مدینہ واپس آگئے۔

ربیع الثانی کے مہینے کے چندا ہم تاریخی واقعات
ماہ ربیع الثانیہ میں حضرت عبداللہ بن سلام ربنی شیبہ کا قبول اسلام، حضرت ابو قیس صرمہ بن ابی انس کا اسلام لانا اور مہاجرین وانصار میں مواخات۔ ماہ ربیع الثانی میں وفد بن الحارث نے اسلام قبول کیا۔ ماہ ربیع الثانی ۱۵ ھ میں واقعہ پر موک پیش آیا۔
ماہ ربیع الثانی ۱ھ میں حضرت عمر رضای شمند کے حکم سے بصرہ شہر کی تعمیر کی گئی۔۲۱ ھ میں نہاوند کا معرکہ پیش آیا۔

ماہ ربیع الثانی ۲۲ ھ میں طرابلس فتح ہوا۔۳۲ھ میں حضرت ابو درداء رہی منہ کی وفات ہوئی۔
ماہ ربیع الثانی ۵۰ھ میں حضرت کعب رضای شمنہ کا انتقال ہوا۔ماہ ر بیع الثانی ۱۸ ھ میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی شعرا کا انتقال ہوا۔
ماہ ربیع الثانی میں حضرت عاصم بن عمر فاروق رضی احمد کا انتقال ہوا۔ماہ ربیع الثانی ۸ھ میں حضرت عبداللہ بن جعفر طیارہ ربنی شیبہ کا وصال ہوا۔

اس ماہ کے نوافل و عبادات
چار رکعت نوافل:
اس مہینہ کی پہلی اور پندرہویں اور انتیسویں تاریخوں میں جو کوئی چار رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورہ اخلاص پانچ پانچ مرتبہ پڑھے ۔ تو اس کے لئے ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ اور ہزار برائیاں معاف کی جاتی ہیں اور اس کے لئے چار حوریں پیدا ہوتی ہیں۔

ربیع الثانی کے مہینے کی تیسری شب کو چار رکعت نماز ادا کرے ، قرآن حکیم میں سے جو کچھ یاد ہے پڑھے ۔ سلام کے بعد یا بدوح یابدیع پڑھے۔
اس ماہ کی پندرہ کو چاشت کے بعد چودہ رکعتیں دو، دو رکعات ادا کرے ۔ اس نماز کی ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد سورہ اقرأ سات بار پڑھے۔

ربیع الثانی کے وظائف:
ہر نماز کے بعد 100 مرتبہ پڑھیں:
يَا مَالِكَ الْمُلْكِ يَا ذَالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ
انشاء اللہ اس وظیفے کی برکت سے خوشحالی نصیب ہوگی ۔
پورے دن میں 500 مرتبہ دود خضری پڑھیں :
صَلَّى اللَّهُ عَلَى حَبِيبِهِ مُحَمَّدٍ وَالِهِ وَبَارِكْ وَسَلِّمُ
عشاء کی نماز کے بعد دو رکعت نماز نفل پڑھیں : برائے ایصال ثواب امام الانبیاء،الله اور آپ ﷺ کی پوری امت اور سرتاج اولیاء حضور غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ۔
۸۰۰ سو مرتبہ روزانہ کسی بھی وقت

اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
ترجمہ:
اللہ سب سے بڑا عظمت والا ہے اور تمام تعریفیں اللہ کے لئے، اور اللہ کو پاکی ہے صبح و شام ۔ روزانہ آدھا گھنٹہ درود شریف۔روزانه دو رکعت صلوۃ التوبہ عشاء کی نماز کے بعد۔ پورے مہینے میں کسی بھی دن تین روزے رکھیں۔
اللہ تبارک و تعالی ہم مسلمانوں کو بزرگان دین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے اور ان کے ایام عقیدت و احترام سے منانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!

Facebook
Twitter
WhatsApp
Pinterest
LinkedIn