دعا کی فضیلت81right now right way
دعا کی فضیلت ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے یہ آیت تلاوت فرمائی: وقال ربكم ادعونی استجب لکم ” اور تمہارے رب نے کہا: دعا کرو مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا ۔
دعاء عربی زبان کا لفظ ہے اس کا معنی ہے پکارنا۔ عموماً یہ لفظ کسی حاجت یا ضرورت کے وقت پکارنے میں استعمال ہوتاہے۔اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ کو دعا مانگنے کا حکم دیا یہ اس امت کا خاص اعزاز ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ارشاد نبوی منقول ہے:
”یعنی دعاء مومن کا ہتھیار ہے۔“
اللہ تعالیٰ نے سورہ اعراف کی آیت نمبر55 میں بیان فرمایا:”یعنی تم اپنے رب سے دعاء کیا کرو عاجزی کے ساتھ اور پوشیدہ طریقہ سے۔ بے شک اللہ تعالیٰ حد سے آگے بڑھنے والے کو پسند نہیں فرماتا۔“
اس آیت سے معلوم ہوا کہ دعاء کرنے والا خشوع اور خضوع یعنی عاجزی اور اللہ کے دھیان کے ساتھ دعا مانگے۔
دعا مانگنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ سینہ کے برابر ہاتھ اُٹھائیں اور ہتھیلیاں آسمان کی طرف رہیں کیوں کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے، دونوں ہاتھوں میں تھوڑا سا فاصلہ ہو۔ اور دعا کے بعد دونوں ہاتھوں کو چہرے پر مَل لیں۔
دعا کی ابتدا اپنے نفس سے کریں، پھر والدین کو، پھر تمام مسلمانوں کو شامل کریں۔
اوّل و آخر درود شریف پڑھنے سے دعا جلد قبول ہوتی ہے۔
دو ر کعت صلوٰۃِ حاجت پڑھ کر صلوٰۃِ حاجت کی دعا پڑھنا بھی جلد حاجت روائی کا ذریعہ ہے۔
دعا کا آہستہ مانگنا اور تضرع سے یعنی گڑ گڑاکر مانگنا زیادہ بہتر ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتا، تو اللہ تعالیٰ اس پر غضب ناک ( غصہ ) ہوتا ہے۔
جن چیزوں کی انسان ضرورت ہوتی ہے خواہ وہ دنیاوی ضرورت ہو یا دینی اور خواہ انسانی وسعت میں ہو یا وسعت سے باہر ہو، ہر ایک کو اللہ سے مانگا جائے ۔ اس طور پر تدبیر کے کاموں میں تو کچھ تدبیر اور کچھ دعا ہو اور جو کام تدبیر سے باہر ہیں ان میں صرف دعا ہی پر اکتفا کی جائے اور جس وقت جو حاجت پیش آئے فورا دل یا زبان سے مانگنا
شروع کر دے۔
حضرت سرور عالم رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ : اللہ تعالی بڑے مہربان اور بڑے عزت والے ہیں، اس سے شرماتے ہیں کہ بندہ ان کے آگے ہاتھ پھیلائے اور وہ اسے خالی واپس کر دیں۔ جو شخص اللہ تعالی سے کچھ حاجت نہیں مانگتا تو اللہ تعالی اس سے ناراض ہوتے
ہیں۔
جس شخص کے لئے دعا کرنے کے دروازے کھول دیئے گئے ( یعنی خدا سے مانگنے کا شوق جس کو ہو گیا ) اس کے لئے گو یا رحمت کے دروازے کھول دئے گئے ۔ تم اللہ تعالی سے کوئی (جائز) دعا مانگو تو دل میں اس کی مقبولیت کا یقین کامل بھی رکھو۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کی دعا قبول نہیں کرتے جس کا دل خدا سے غافل اور دوسری طرف ہو۔ دُعا ہی اصل میں عبادت دوسری جگہ فرمایا : دعا ہی تو عبادت کی روح اور مغز ہے۔
دعا ہی ایسی چیز ہے جو خدا کے سخت فیصلوں کو بدل دیتی ہے اور ٹال سکتی ہے۔ دعا ہی آڑے آسکتی ہے ایسی بلا کے مقابلہ میں بھی جو آچکی ہو اور ایسی بلا کے مقابلے میں جو آنے والی ہو۔
وضاحت: کیونکہ بندگی کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی اپنے مالک سے مانگے، نہ مانگنے سے غرور و تکبر اور بے نیازی ظاہر ہوتی ہے، آدمی کو چاہئے کہ اپنی ہر ضرورت کو اپنے مالک سے مانگے اور جب کوئی تکلیف ہو تو اپنے مالک سے دعا کرے، ہم تو اس کے در کے بھیک مانگنے والے ہیں،
رات دن اس سے مانگا ہی کرتے ہیں، اور ذرا سا صدمہ ہوتا ہے تو ہم سے صبر نہیں ہو سکتا اپنے مالک سے اس وقت دعا کرنے لگتے ہیں ہم تو ہر وقت اس کے محتاج ہیں، اور اس کے در دولت کے فقیر ہیں ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ لائق قدر کوئی چیز نہیں۔
دوسروں کیلئے دُعا میں اپنا ہی فائدہ ھے۔
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کسی مسلمان کی اپنے مسلمان بھائی کے لیے اس کی غیر موجودگی میں کی گئی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ اس دعا کرنے والے کے سر پر ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے اور جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے خیر و بھلائی مجلس کی دعا کرتا ہے تو فرشتہ آمین کہتے ہوئے یوں کہتا ہے :
اللہ تمہیں بھی وہ خیر و بھلائی عطا کرے جو تم اپنے بھائی کے لیے مانگ رہے ہو۔”
سوال
ہم دعا کس سے مانگیں؟
دعائیں کون سنتا اور قبول کرتا ہے ؟
کیا الله براه راست بلا واسطہ ہماری دعا اور پکار سنتا ہے؟
سورة المؤمنون 40:60] ترجمہ: اور تمہارے رب نے کہا ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا.
سورة الفاتحة، 1:4] ترجمہ:
(اے اللہ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں.
سورة الأنفال، 8:10] ترجمہ:
مدد کسی اور کے پاس سے نہیں صرف الله کے پاس سے آتی ہے. یقینا الله اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک
دعا کی فضیلت81right now right way
سورة النمل (27:62] ترجمہ: بھلا وہ کون ہے کہ جب کوئی ہے قرار اسے پکارتا ہے تو وہ اس کی دعا قبول کرتا ہے، اور تکلیف دور کردیتا ہے، اور جو تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا “الله” کے ساتھ کوئی اور خدا ہے جو یہ کام کرتا ہے؟ نہیں بلکہ تم بہت کم نصیحت قبول کرتے ہو.
[سورة البقرة 2:186] ترجمہ:
اور اے پیغمبر!) جب میرے
بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو آپ ان سے کہہ
دیجئے کہ میں اتنا قریب ہوں کہ جب کوئی مجھے پکارتا ہے تو میں پکارنے والے کی پکار سنتا ہوں. لہٰذا وہ بھی میری بات دل سے قبول کریں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ راہ راست پر آجائیں.
اللہ سے پورے یقین سے مانگیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم اللہ سے دعا مانگو اور اس یقین کے ساتھ مانگو کہ تمہاری دعا ضرور قبول ہو گی، اور اچھی طرح جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواہی اور بے توجہی سے مانگی ہوئی غفلت اور لہو و لعب میں مبتلا دل کی دعا قبول نہیں کرتا“۔
فرمان امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں
زیادہ دعا کیا کرو کیونکہ الله دعا کرنے والے بندوں کو دوست رکھتا اور اس نے اپنے مومن بندوں کی دعا کو قبول کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
تہجد کی دعا اور اللہ:
تمہیں کیا لگتا ہے کہ جو دعائیں تم تہجد میں مانگتے ہو وہ قبول نہیں ہونگی؟
کبھی کبھی بہت پہلے مانگی گئی دعا بھی قبول ہو جاتی ہے اور جب وہ ہوتی ہے تو ہم بے ساختہ کہتے ہیں
” یا اللہ ، یہ دعا تو میں نے بہت پہلے مانگی تھی تجھے یاد تھی “! ایک دن تم ان دعاؤں پر بھی یہی الفاظ کہو گے ، جو تم اب مانگتے ہو ، کن، فرمانا مشکل کام تھوڑی نا ہے اللہ کیلئے جب وہ کن فرماتا ہے تو پس ہو جاتا ہے اور چیز وجود پاجاتی ہے۔”
دعا کی قبولیت کے خاص اوقات
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ دعا کس وقت زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”رات کے آخری حصہ میں ،فرض نمازوں کے بعد اور اذان کے بعد۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعۃ المبارک کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے جس میں اگر کوئی مسلمان بندہ نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سبحانہ و تعالی سے کوئی چیز مانگے تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرماتے ہیں۔ پھر آپ نے ہاتھ کے اشارے سے بتلایا کہ وہ گھڑی بہت تھوڑی سی ہے۔“
جمعہ کا دن
قبولیت دعا کی وہ خاص گھڑی کون سی ہے، اس بارے میں دو قول راجح ہیں : امام کے خطبہ جمعہ شروع کرنے سے نماز جمعہ کی فرض نماز کے اختتام تک۔
جمعہ کے دن کے اختتام پر مغرب سے تھوڑی دیر قبل۔
قبولیت دعا کی خاص گھڑی ہے۔
دعا کو جلدی قبول کروانے کا طریقہ !
حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ”جب تم میں سے کوئی دُعامانگے تو اسے چاہیے :
دُعا کی ابتداء میں اللہ رب العزت کی شایان شان ، حمد و ثناء بیان کرے۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھے۔ اور پھر اس کے بعد (جو دُعا مانگنی ہو وہ ) دُعا مانگے۔
کیونکہ اس ترتیب سے وہ اپنی مراد جلد پالے گا (یعنی اس کی دُعا جلدی قبول ہو جائے گی ۔
وہ کلمات جن کے ذریعے دعا قبول کی جاتی ہے:
اسم اعظم کے وسیلے سے دعا قبول ہوتی ہے
ابو بريدة سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا:
اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّى أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًاحَدٌ
اے اللہ ! میں تجھ سے اس لیے مانگتا ہوں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو اللہ ہے، تیرے سوا کوئی الہ نہیں ، تو اکیلا ہے، بے نیاز ہے، نہ اس نے کسی کو جنا، نہ وہ کسی سے ” جنا گیا۔ اور اس کی برابری کرنے والا کوئی نہیں ۔“
آپ ﷺ نے فرمایا: اس شخص نے اللہ کے اسم اعظم کے وسیلے سے دعا مانگی ہے اور اسم اعظم کے وسیلے سے جب اللہ سے مانگا جاتا ہے تو وہ عطا فرماتا ہے اور جب اس سے دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول فرماتا ہے۔
تمام بھلائیوں والی دعا:
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَوَسِعُ لِي فِي دَارِي وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَنَا قُتَنِي-
اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے اور میرے گھر میں کشادگی دے، اور میرے رزق میں برکت دے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ان دعائیہ کلمات میں نہ کچھ چھوڑا؟“
(یعنی ان میں دین دنیا کی سبھی بھلائیاں آگئی ہیں)۔
فرشتے کن کیلئے دعا کرتے ہیں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَدْعُو لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ إِلَّا قَالَ الْمَلَكُ وَلَكَ بِمِثْل
”جو شخص مسلمان اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے اس کی غیر موجودگی میں دعا کرتا ہے۔ تو فرشتہ اس کے لیے کہتا ہے کہ تجھے بھی وہی کچھ ملے گا ۔ ”
دعا قبول کروانے کا بہترین نسخہ:
بسم الله الرحمن الرحيم
ہوائیں موسم کا اور ”دعائیں“ مصیبتوں کا رخ بدل دیتی ہیں، اس لئے دعائیں مانگتے اور دیتے رہا کریں جب اپنے لیے دعائیں قبول نہ ہوتی ہوں تو وہی دعائیں دوسروں کے لیے کرنا شروع دیں اور پھر نتیجہ دیکھیں،دعا آواز کی بلندی سے نہیں دل کی تڑپ سے قبول ہوتی ہے.
رات کو آنکھ کھل جائے تو دعا کریں۔
رسول اللہ صلی ال اسلام نے ارشاد فرمایا:
دو جس شخص کی رات کو آنکھ کھل گئی اور اس نے یہ دعا پڑھی:
لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ
( ترجمہ )
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے اور تمام تعریفیں بھی اس کے لیے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اللہ کی ذات پاک ہے ، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی کو گناہوں سے بچنے کی طاقت ہے اور نہ نیکی کرنے کی ہمت۔
پھر اس کے بعد اس نے یہ دعا بھی پڑھ لی: اللهُمَّ اغْفِرْ لِي “اے اللہ ! میری مغفرت فرما۔ یا کوئی بھی دعا کر لی تو اس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ پھر اگر اس نے وضو کیا ( اور نماز پڑھی ) تو نماز بھی قبول ہو جاتی ہے ۔
دعا مانگنے کا طریقہ:
دعا کرنے کے آداب میں وضو کرنا، قبلہ کی طرف منہ کرنا، ہاتھ اٹھانا اور ہلکی آواز میں اللہ تعالیٰ کو پکارنا شامل ہیں۔ دعا عاجزی اور نرم دل کے ساتھ کی جانی چاہیے، اور اس میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حمد اور ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شامل ہونا چاہیے، جس کے بغیر دعا نامکمل ہے۔دعا سے پہلے اللہ کی حمد و ثنا کرو پھر گناہوں کا اقرار کرو، اس کے بعد دعا مانگو چونکہ انسان گناہ سے بری اُس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک گناہوں کا اقرار نہ کرلے ۔
دعاؤں میں اللہ کے بندوں یا مخلوق کو وسیلہ بنانا شرک و الحاد ہے۔ یہی وسیلے کا شرک مشرکین مکہ میں پایا جاتا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی تم میں سے دُعا کرے تو اس طرح نہ کہے کہ اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھ کو بخش دے، اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر، اگر تو چاہے تو مجھ کو رزق