بیوی کے حقوق

بیوی کے حقوق

بیوی کے حقوق3right way right now

بیوی کے حقوق

اسلام نے شوہر کو تاکید کی ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ حسن و سلوک سے پیش آئے تاکہ گھر جنت کا نمونہ بن سکے قرآن پاک میں اللّه تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ترجمہ
*اور ان عورتوں کے ساتھ دستور کے مطابق زندگی گزارا کرو یعنی تمہیں اپنی بیویوں کے ساتھ حسن و سلوک سے زندگی بسر کرنی چاہیے *(سورۃ النساء: 19)

بیوی کی جائز ضروریات کو پورا کرنا شوہر کا فرض ہے اس سے مراد کھانے پینے کی اشیا لباس اور رہائش وغیرہ شامل ہے اس میں اسلام نے کوئی حد مقرر نہیں کی بلکہ شوہر اپنی حثیت کے مطابق ہر جائز ضرورت کو پورا کرے جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہے ۔

:ترجمہ
*خوشحالی پر اس کی حثیت کے مطابق اور تنگدستی پر بھی اس کی حثیت کے مطابق *

(سورت البقرہ :236)
اسی ضمن میں حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا

*انسان کےاعمال کے پلڑے میں جو چیز سب سے پہلے رکھی جاۓ گی وه اس کا اپنے كنبہ پر خرچ کیا ہوا مال ہو گا (مسلم)


مزید ارشاد فرمایا


*جب بندہ اپنے گھر والوں کے کام سے باہر نکلتا ہے تو اللّه تعالیٰ اس کے ہر ایک قدم کے بدلے ایک درجہ لکھتا ہے اور جب وه بندہ کام سے فارغ ہوتا ہے تو اس کی مغفرت فرما دیتا ہے *

شوہر کا فرض ہے کہ نکاح کے وقت جو رقم بطور حق مہر مقرر کر دی جاتی ہے وه عورت کو ادا کرے کیونکہ یہ رقم زوجیت کے عوض مرد کا ذمہ ہے جو کہ اسلام نے عورت کی تکریم وعزت کے لیے تجویز فرمائی ہوتی ہے قرآن پاک میں اللّه تعالیٰ نے ارشاد فرمایا


*تو ان کو ان کے مقرر کیے ہوۓ مہر دے دو *
حضور اکرم ﷺ نے تاکید فرمائی
*جس نے زر مہر کے عوض کسی عورت سے نکاح کیا اور نیت یہ رکھی کہ وه ادا نہ کرے گا تو وه زانی ہے


ایک اور جگہ ارشاد فرمایا
بابرکت نکاح وہ ہے جو مالی لحاظ سے آسان ہو یعنی جس کا مہر کم ہو اور عورت زیادہ مصارف کے لیے مرد کو پریشان نہ کرے بلکہ جو مل جاۓ اس پر قناعت کرے

اسلام میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اگر تم کسی وجہ سے اپنی بیوی کو نا پسند کرتے ہو تو کیا پتہ کہ ایک چیز کو تم نہ پسند کرتے ہو مگر اللّه تعالیٰ نے اس میں تمہارے لیے بے شمار خیرو برکت رکھی ہو قرآن پاک میں ارشاد ہے


تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی کے حق میں بہتر ہے۔ 


حضور اکرم ﷺ نے فرمایا شوہر پر یہ فرض کیا گیا ہے کہ جب وہ خود کوئی چیز کھاۓ تو اس میں اپنی بیوی کو حصہ دے اور جب کوئی نیا لباس پہنے تو ساتھ ہی اپنی بیوی کو بھی پہنائے نہ اس کے ساتھ بد سلوکی کرے نہ اسے گالی گلوچ دے اور نہ ہی اس کے منہ پے تھپڑ مارے


ایک دفعہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا
*اگر تم اپنی بیوی میں کوئی نقص دیکھو تو اس سے نفرت نہ کرو کیونکہ اگر تم غور سے دیکھو گے تو تمہیں اس میں کوئی خوبی بھی ضرور نظر آجائے گی *

اسلام نے شوہر کو تاکید کی کہ وہ بیوی کے ساتھ حسن و سلوک سے پیش آئے تا کہ گھر جنت بن جاۓ

ایک سے زیادہ بیویوں کی صورت میں خاص خیال رکھے کہ شوہر سب کے ساتھ ایک جیسا رویہ رکھے ایسا نہ ہو کہ کسی ایک کو زیادہ توجہ اور پیار دے اور دوسری کو کم تر سمجھے

زیادہ بیویوں کی شکل میں عدل ومساوات بہت ضروری ہے دوسرا نکاح عدل کی شرط سے مشروط ہے قرآن پاک میں اللّه تعالیٰ نے ارشاد فرمایا

ترجمہ
*پس اگر تم کو اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکتے تو ایک پر ہی اکتفاء کرو *
ایک اور جگہ اللّه تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
*پس نہ جھک پڑو ایک ہی کی طرف کہ ایک کو آدھ میں لٹكتی ہوئی ڈال رکھو *


شوہر کا فرض ہے

کہ وه اپنی بیوی کے راز کو پوشیده رکھے بیویوں کے کئی راز ہوتے ہیں جن کی خبر کسی کو نہیں ہوتی شوہر کا فرض بنتا ہے کہ وہ ان راز کو راز ہی رکھے قرآن پاک میں ارشاد ہے ترجمہ
*عورتیں تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو 
مرد اور عورت ایک دوسرے کے لیے راز دان اور پرده پوش ہوتے ہیں جیسا کہ لباس پرده پوشی کرتا ہے انسان کی حضوراکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا
*قیامت کے دن بدترین انسان وه ہو گا جو اپنی بیوی کے راز سے باخبر ہو اور وه اسے افشاء کرے *

اسلام نے جس طرح مرد کو طلاق کا حق دیا ہے اسی طرح عورت کو خلع کا حق دیا ہے اگر شوہر بیوی کے معاشی اور ازدواجی حقوق ادا نہ کر سکتا ہو بیوی کے اخراجات اٹھانے سے قاصر ہو

اور زندگی گزربسر کرنا مشکل ہوجاۓ تو ایسی حالت میں بیوی شوہر سے چھٹکارہ پانے کے لیے خلع لے سکتی ہے

جس کی شکل یہ ہے کہ بیوی کوچھ معاوضہ دے کر یا حق مہر معاف کر کے شوہر سے چھٹکارہ حاصل کر سکتی ہے یہ حق اسلام سے پہلے عورتوں کو حاصل نہیں تھا

بیوی کو شوہر کے وفات پا جانے کے بعد اس کے پیچھے رہ جانے والے مال و جائیداد سب میں سے حصہ بھی ملتا ہے اگر اولاد ہو تو آٹھواں حصہ ملتا ہے اور اگر کوئی اولاد نہ ہو تو چوتھا حصہ ملتا ہے

اسلام نے شوہر کو ظلم و ستم کرنے سے منع فرمایا ہے چھوٹی چھوٹی بات پر لڑائی جھگڑا گھریلو زندگی کو جہنم بنا دیتا ہے

اسی لیے حضوراکرم ﷺ نے فرمایا کہ عورت کو نرمی پیار محبت اور حکمت سے سمجھاو اگر زیادہ سختی کرو گے تو یہ بگڑ جایں گی حضوراکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا


*عورتوں سے اچھا سلوک کرو عورت ٹیڑی پسلی سے پیدہ کی گئی ہے اسی لیے ٹیڑی ہے اور پسلیوں کا اُپر والا حصہ زیادہ ٹیڑا ہوتا ہے اس کو سیدھا کرو گے تو ٹوٹ جاۓ گی *

شوہر اور بیوی دونوں کو چاہیے کہ وه ایک دوسرے کہ ساتھ حسن وسلوک سے پیش آئیں تاکہ زندگی خوشگوار بسر ہو ان کا گھر ایک جنت کا نمونہ ہو

فضائل قرآن مجید/قرآن پاک پڑھنے کا ثواب/قرآن پاک کا احترام/قرآن مجید کے آداب

Facebook
Twitter
WhatsApp
Pinterest
LinkedIn